او آئی سی رابطہ گروپ اجلاس نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس مقبوضہ کشمیر میں نئے بھارتی ڈومیسائل قانون کو مسترد کرنا ہے۔ او آئی سی رابطہ گروپ نے پہلی بار کھل کر بھارتی اقدامات کی نہ صرف مذمت کی ہے بلکہ بھارت نے کشمیر میں جو اقدامات کئے ہیں انہیں بھی رد کر دیا ہے۔5اگست 2019ء کے بعد بھارت نے وادی کی آبادی کی حیثیت ختم کرنے کے لئے غیر کشمیریوں کو آباد کر کے انہیں ڈومیسائل دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ جسے او آئی سی نے رد کر دیا ہے۔ اس کے لئے کشمیریوں کو حق خو ارادیت دینے کے ساتھ ساتھ تمام گرفتار کشمیریوں کو رہا کرنے کا کہا ہے اس کے علاوہ لاک ڈائون بھی فی الفور ختم کرکے کشمیری عوام کو آزاد نقل و حرکت کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی ٹیم نے کشمیر بارے جو کوششیں کی تھیں اس کے اثرات عالمی سطح پر نظر آنے شروع ہو چکے ہیں۔ عرب امارات کے بھارت کے ساتھ مالی مفادات تھے اسی بنا پر وہ دبے لفظوں میں کشمیریوں کی حمایت کرتے تھے لیکن کورونا وائرس کے دوران مسلمانوں کے ساتھ بھارتیوں کے سلوک کو دیکھ کر وہاں کے شہریوں کی غیرت ایمانی جاگی ہے اور انہوں نے اس موقع پر بھارتیوں کو آڑے ہاتھوں لیا عوامی فضا کو دیکھ کر ہی حکومتیں اپنی پالیسیاں تشکیل دیتی ہیں۔ لہٰذا عرب ملکوں نے بھی کشمیر کے بارے اپنی پالیسی کو تبدیل کر دیا ہے۔ حکومت پاکستان اگر اسی شدو مد کے ساتھ مسئلہ کشمیر اٹھاتی رہے گی تو انشاء اللہ جلد ہی عالمی سطح پر بھارت کے مقدر میں تنہائی ہو گی۔