پشاور ہائی کورٹ نے قرآنی آیات کے غلط ترجمہ سے متعلق کیس پرتمام سکولوں سے غلط ترجمہ والی کتابیں اٹھانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ ایک شہری نے اسلامیات کی کتاب میں مال غنیمت کو لوٹ کا مال لکھنے کے خلاف عدالت عالیہ میں رٹ دائر کی تھی۔ عدالت عالیہ نے ایڈووکیٹ جنرل اور ٹیکسٹ بک بورڈ حکام سے استفسار کیا کہ سرکاری سکولوں میں صحیح اور نجی سکولوں میں غلط کتاب پڑھائی جائے گی ‘اس میں شبہ نہیں کہ قرآنی آیات کے تراجم پر مبنی کتابیں چھاپنا انتہائی احتیاط کا معاملہ ہے۔ ٹیکسٹ بک بورڈ اور قرآن پاک شائع کرنے والے دوسرے تمام اداروں کو قرآنی آیات اور ان کے تراجم کی تصحیح پر خصوصی توجہ دینا چاہیے۔ قرآنی آیات پر مبنی تراجم کو اشاعت سے پہلے علمائے دین‘ قرأحضرات اور تجوید کے ماہرین سے اس کی تصحیح کرا لینی چاہیے تاکہ کسی معمولی سی غلطی کا شبہ نہ رہے۔ قرآن پاک پرپوری کائنات کا دستور حیات ہے‘ اگرچہ اس کی حفاظت کا تمام تر ذمہ رب ذوالجلال کی ذات بابرکات نے لے رکھا ہے لیکن ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اللہ کے آخری کلام کی حفاظت کرے ‘ اس کااحترام کرے اور اس کی اشاعت کے حوالے سے خصوصی احتیاط ملحوظ خاطر رکھے‘ لہٰذا اس قسم کی کتابوں کو سکولوں میں پڑھانے سے گریز کیا جانا چاہیے جن میں کسی قرآنی آیت کے غلط ترجمہ کی نشاندہی کر دی گئی ہو تاکہ مسلمان بچے بچیوںکو اللہ کے کلام کی صحیح تعلیم دی جا سکے۔