وزنامہ 92نیوز کی خبر کے مطابق محکمہ خوراک اور فلور ملز کے درمیان ڈیڈ لاک کی وجہ سے ملز مالکان نے 20کلو آٹے کا تھیلا 1035روپے کا کر دیا ہے۔ حکومت نے عوام کو معیاری اشیا ضروریہ کی ارزاں نرخوں فراہمی کے لئے ملک بھر میں پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنا رکھی ہیں مگر کرپشن اور بدعنوانی کی وجہ سے مافیاز کی جانب سے من مانی کرنا معمول بن چکا ہے۔ حکومتی رٹ کا یہ عالم ہے کہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کے لئے پٹرول سستا کیا تو ملک بھر کے پمپس پر پٹرول بلیک میں 120روپے فی لیٹر تک فروخت ہونا شروع ہو گیا جہاں پٹرول پمپ حکومتی ریٹ پر پٹرول مل رہا ہے وہ بھی موٹر سائیکل سوار کو 100روپے اور کار والوں کو 500روپے کا پٹرول دے رہے ہیں جس کی وجہ سے عوام کو 127فی لیٹر ہائی اوکٹین خریدنا پڑ رہا ہے۔ اس سے بڑھ کر حکومتی بے بسی اور کیا ہو سکتی ہے کہ تین دن پہلے وزیر اعظم نے پٹرول کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے کمپنیوں کے لائسنس کینسل کرنے اور ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی مگر پٹرول پمپ مالکان ٹس سے مس نہ ہوئے گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب نے پٹرول اور آٹے کی قیمتوں میں بلا جواز اضافے کو برداشت نہ کرنے کا عندیہ دیا مگر مافیاز حکومت کو خاطر میں لانے کے لئے تیار نہیں بہتر ہو گا حکومت اشیاء ضروریہ کی ارزاں نرخوں فراہمی کے لئے مناسب قانون سازی اور حکومتی عملداری کو یقینی بنائے تاکہ عوام کو مافیاز کی لوٹ مار سے نجات مل سکے۔