پشاور(سٹاف رپورٹر)پشاور ہائی کورٹ کے سامنے رکشے میں نصب بارودی مواد کے دھماکے میں پولیس اہلکار سمیت11 افراد زخمی ہوگئے ، دھماکے کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ، ہائی کورٹ میں موجود وکلاء اور سائلین میں خوف و ہراس پھیل گیا، زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک زخمی کی حالت نازک ہے ، لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق دھماکے کے 11 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیاجن میں پولیس کانسٹیبل شہباز خان ، تاج محمد ، شہریار خان ، امجد ، نعیم ، جاوید ، نواز خان ، لباس خان ، میر زمان ، محبوب خان اورایک نامعلوم معمر شخص شامل ہے جس کی حالت نازک ہے ،چیف کیپٹل پولیس آفیسر پشاور محمد علی گنڈاپور نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور بتایا دھماکہ ہائی کورٹ پارکنگ میں کھڑے رکشے میں ہوا جس میں 4 سے 5 کلو گرام بارودی مواد نصب کیا گیا تھا ، دھماکے سے 4 گاڑیوں اور ایک رکشے کو نقصان پہنچا، تفتیشی ٹیم نے متضاد بیانات پر رکشہ ڈرائیورکوزخمی حالت میں حراست میں لے لیا،دھماکے کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا ، جائے حادثہ سے اہم شواہد بھی اکٹھے کر لئے گئے ہیں،شواہد کا فرانزک تجزیہ کرایا جائے گا،ایس ایس پی آپریشن ظہور آفریدی کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی گئی ، پشاور ہائی کورٹ اور صوبائی اسمبلی کے باہر ہونے والے دھماکے میں نامعلوم افراد کی جانب سے رکشہ ڈارائیور کو دو پیکٹ پارسل د یئے جانے کا انکشاف ہوا ہے جو ہائی کورٹ کے ایک وکیل کے حوالے کئے جانا تھے ، رکشہ ڈرائیو ر نے ہائی کورٹ کے قریب پہنچتے ہی دیئے گئے موبائل نمبر پر کال کی تو پارسل میں رکھا گیا موبائل ڈیوائس سے منسلک بارودی مواد دھماکے سے پھٹ گیا ، رکشہ عزت خان نامی شخص کے نام پر رجسٹرڈ ہے جس کی رجسٹریشن1995ئمیں کی گئی تھی ۔