اسلام آباد(وقائع نگار، این این آئی، آن لائن، صباح نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے بزی ٹاپ سیکورٹی فورسز حملے میں ملوث بلوچ دہشت گرد ایران سے آئے تھے ، سانحہ اورماڑہ کے بعد پاک ایران بارڈر پر باڑ لگانے کا فیصلہ کیا ہے ، بارڈر کو پر امن اور محفوظ رکھنے کیلئے مشترکہ بارڈر سینٹر قائم ہوں گے ۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا 18 اپریل کو سرحد پار سے 15 سے 20 دہشت گرد داخل ہوئے ، شناخت کر کے 14 پاکستانی شہید کیے ، دہشت گرد فرنٹیئر کور کی وردی پہن کر داخل ہوئے تھے ۔شہدا میں 10 پاک بحریہ، 3 پاک فضائیہ اور ایک کوسٹ گارڈ کا اہلکار شامل ہے ۔ میں نے کہا تھا جب تک مصدقہ اطلاعات نہیں، بیان نہیں دوں گا۔ اب میرے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں۔ ایسے علاقوں کی نشاندہی کرلی جہاں ایسے عناصر کو تربیت دی جاتی ہے ۔ ایرانی حکام کو ایسے علاقوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے ،ایران سرحدی علاقے میں ٹریننگ کیمپوں کو ٹریس کیا گیا ہے ، امید کرتے ہیں ایرانی حکام ان عناصر کے خلاف کارروائی کریں گے ۔ ہمارے پاس فرانزک ثبوت موجود ہیں جو شیئر کر سکتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے بتایا پاکستان نے ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے ہیں، ایک نئی سدرن کمانڈ تشکیل دی ہے جس کا ہیڈ کوارٹر تربت میں ہوگا۔ پاکستان نئی کور بنانے جا رہا ہے جس سے اس سرحد پر امن رہے ، سرحد کو محفوظ رکھنے کے لیے جوائنٹ بارڈر سینٹرز بنائیں گے ۔ ثبوت تصدیق کے بعد ایرانی حکام کے حوالے کیے ، ہماری توقع ہے ایرانی بھائی ان تنظیموں کے خلاف ایکشن لیں گے ۔ افغان بھائیوں سے بھی توقع کر رہے ہیں۔ ہم نے ایکشن ایبل انٹیلی جنس معلومات ایران کو دی ہیں، بلوچ دہشت گرد تنظیم کے تانے بانے افغانستان سے بھی ملتے ہیں۔ پاک ایران سرحد پر 950 کلو میٹر پر باڑ لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر کام جاری ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہا پاک ایران گیس پائپ لائن اہم ہے لیکن عالمی پابندیاں آڑے ہیں۔ ہم اپنے چاروں ہمسایوں کے ساتھ مثالی تعلقات چاہتے ہیں۔ بلوچ دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کون کر رہا ہے ۔ سوچی سمجھی سازش کے تحت در اندازی کی جاتی ہے ۔ دشمن مختلف انداز میں وار کرتا ہے ، بلوچستان میں دہشت گردی کروا کر دشمن پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے ۔ بلوچستان میں آپریشن نہیں کرنا محبت کا پیغام دینا ہے ، ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے ۔ انہوں نے کہا بھارت میں جو بھی منتخب ہوگا ان کو ہماری طرف سے پیغام ہے ، بات چیت واحد راستہ اس کے علاوہ خودکشی ہے ۔ علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق 14 افراد کی شہادت پر قاتلوں کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے پر پاکستان نے ایران سے شدید احتجاج کیا ہے ۔ وزارت خارجہ نے ایک احتجاجی مراسلہ اسلام آباد میں ایرانی سفارت خانے کو ارسال کر دیا ہے ۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ اورماڑہ میں پاکستانیوں کو شہید کرنے والے پاک ایران سرحد کے قریبی علاقہ سے آئے اور فرار ہوکر اسی علاقہ میں روپوش ہو گئے ۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے پاکستان کی جانب سے انٹیلیجنس شیئرنگ کے باوجود ایران کی جانب سے ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔مراسلے میں کہا گیا کہ کالعدم تنظیموں کے گروپ کے خلاف کارروائی کے لیے پہلے بھی ایران سے کئی بار مطالبہ کیا، پاکستان اس سرگرمی سے متعلق ایران سے پہلے ہی انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کرچکا تھا، بدقسمتی سے اس ضمن میں ایران کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ دریں اثنا ا یرانی وزیر خارجہ جوادظریف نے کہا ہے پاکستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے بیان میں کہا یہ حملہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران پرروانگی سے قبل کیا گیا، جس سے دہشت گردوں کے عزائم واضح ہوتے ہیں۔ جواد ظریف نے کہاکہ دہشت گرد، انتہا پسند اوران کے معاون دونوں مسلم ریاستوں کے تعلقات سے خوف زدہ ہیں۔ ایران ،پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور خطے میں دہشت گردی کے سدباب کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گا۔