وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے گزشتہ روز ڈیرہ گجراں ڈپو پر اورنج لائن میٹرو ٹرین کا افتتاح کر دیا ہے۔ حکومت پنجاب اس منصوبے پر سالانہ 15 ارب روپے کی سبسڈی ادا کرے گی۔ تحریک انصاف کی حکومت پاکستان میں پہلی حکومت ہے جس نے سابق حکومت کے منصوبوں کے راستے میں روڑے اٹکائے نہ ہی ان منصوبوں کو بند کیا، ور نہ اس سے قبل میاں شہبازشریف نے چودھری پرویز الٰہی کے کئی منصوبوں کی نہ صرف فنڈنگ روک دی بلکہ دس برس تک انہیں التوا میں ڈالے رکھا۔ وزیرآباد کارڈیالوجی اور میو ہسپتال کے سرجیکل وارڈ سمیت متعدد منصوبوں کی مثالیں سامنے ہیں۔جو منصوبے تکمیل کے مراحل میں تھے ،ان پر اپنی تختیاں لگائیں ۔ بزدار حکومت شہبازشریف دور کے 1115 ارب روپے کے ادھورے منصوبوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس حوالے سے اس روایت کا قائم ہونا خوش آئند ہے لیکن گزشتہ روز مسلم لیگ ن نے ٹرین کے افتتاح کے موقع پر جو شور مچایا، وہ باعث افسوس ہے۔انھیں اپنی اداوں پر غور کرنا چاہیے تھا کہ وہ کس منہ سے افتتاح کے دن دھمال ڈال رہے ہیں ۔اتنا مہنگا منصوبہ ،اس سے قبل جس کی کوئی مثال نہیں ،اس سے سستا منصوبہ تو پرویز الہی دور کی انڈر گروانڈ ٹرین کا تھا۔حکومت کو اورنج ٹرین پر سالانہ سبسڈی کی بجائے اس کے اسٹیشن اور پلروں کو ایڈورٹائزمنٹ کمپنیوں کو سالانہ ٹھیکے پر دے دینا چاہیے۔ ستونوں پر الیکٹرانک ایڈورٹائزمنٹ کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ اس سے فائدہ اٹھایا جائے تاکہ کسی طرح اخراجات میں کمی واقع ہو سکے۔