ملتان(سپیشل رپورٹر،92نیوزرپورٹ )وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے آئینی ترمیم کیلئے ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے ۔سینٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ سے جو بھی فیصلہ آئے گا اسے کھلے دل سے تسلیم کریں گے ۔ ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا پورا پاکستان جانتا ہے سینٹ الیکشن میں خریدو فروخت ہوتی ہے ، منڈیاں لگائی جاتی ہیں ۔پچھلے سینٹ الیکشن میں بھی ارکان کو خریدنے کیلئے منڈی لگی، سینٹ میں ارکان کی خریدوفروخت کی منڈی کو بند ہونا چاہیے ، ہم سینٹ الیکشن میں خرید و فروخت روکنا چاہتے ہیں۔ منتخب نمائندوں کا فرض ہے وہ اپنی جماعت کے امیدواروں کو ووٹ دیں ۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ لوگوں کے ضمیر خریدنا چاہتی ہیں، وہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ سے پوچھتے ہیں انہوں نے میثاق جمہوریت میں اوپن بیلٹ کیلئے دستخط کیے تو پھر آج کیوں فرار چاہتے ہیں؟ سینٹ الیکشن کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس کسی کو نوازنے کیلئے نہیں بلکہ شفافیت کیلئے لائے ہیں۔ کچھ ماہرین نے کہا اوپن بیلٹ کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے ۔ہم نے آئین کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔ آئینی ترمیم کیلئے ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ میں ترمیم نہیں ہونے دی ۔ اسلئے ہم نے بال عدلیہ اور عوام کی کورٹ میں ڈالدی ہے ۔پی ٹی آئی اوپن بیلٹ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرے گی ۔ مہنگائی قانون سازی سے کم نہیں ہوا کرتی ۔ کچھ قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں ۔اپوزیشن ملک میں افراتفری نہ پھیلائے ، قانون ہاتھ میں نہ لے ۔ عوام نے اپوزیشن جماعتوں کو مسترد کر دیا ہے ۔ اپوزیشن ملکی معیشت کی بحالی کی راہ میں رخنہ نہ ڈالے ۔ اپوزیشن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کرے ۔بھارت کی کشمیر پالیسی ناکام ہو گئی ۔ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے ۔ پوری دنیا میں کشمیریوں کی آواز پھیل رہی ہے ۔ نیویارک کی اسمبلی میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی قرار داد منظور ہوئی ہے ۔ انہوں نے اپیل کی کہ قوم کے ٹو پر لاپتہ ہونے والے کوہ پیماؤں کی سلامتی کی دعا کرے ۔