اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستانی خاتون کی زمین پر قبضہ کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ آدھے اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خاں تارکین وطن کو اپنے وطن میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دے کر پاکستانی معیشت کو مضبوط کرنے کے دعوے کرتے ہیں اس حوالے سے وزیر اعظم نے زلفی بخاری کو اہم ٹاسک بھی سونپا اور اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کے لئے اوورسیز تھانے تک قائم کرنے کی بھی بات کی گئی، مگر زمینی حقائق یہ ہے کہ جو غیر ملکی وزیر اعظم پر بھروسہ کر کے سرمایہ پاکستان لاتے ہیں وہ اپنی عمر بھر کی کمائی سے محروم ہو جاتے ہیں۔ہزاروں تارکین وطن کی پاکستان میں جائیدادوں پر قبضے ہو چکے ہیں اور وہ بے بسی کے عالم میں تھانے کچہریوں کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ دکھ کی بات تو یہ ہے کہ اکثر معاملات میں اورسیز پاکستانیوں کے رشتہ دار ملوث ہوتے ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو چیف جسٹس اسلام آباد کے ریمارکس چشم کشا اور مبنی برانصاف ہیں بہتر ہو گا حکومت 80لاکھ اوورسیز پاکستانیوں جو سالانہ 20ارب ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ پاکستان بھجواتے ہیں کے مسائل کے حل کے لئے قابل عمل اقدامات کرے تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کا حکومت پراعتماد بحال کر کے ان کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر آمادہ کرکے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کی سبیل ممکن ہو سکے۔