اسلام آباد،لاہور(خبر نگار خصوصی،92نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی) اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سے مذاکرات کیلئے آزادی مارچ کونہ روکنے کی شرط رکھ دی۔گزشتہ روز کنوینررہبر کمیٹی اکرم درانی کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ن لیگ کے رہنما احسن اقبال اور ایازصادق ،پیپلزپارٹی کے نیئربخاری اورفرحت اللہ بابر،اے این پی کے میاں افتخار حسین، جے یوپی کے مولانااویس نورانی اورشفیق پسروری سمیت 9اپوزیشن جماعتوں کے ارکان شریک ہوئے ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم درانی نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کیساتھ مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دی لیکن مذاکراتی کمیٹی سنجیدہ نہیں، وزیر اعظم کے بیانات غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ وزیراعظم ایک طرف مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کرتے ہیں،دوسری طرف وزیراعظم اپوزیشن کو گالیاں دیتے ہیں۔ آزادی مارچ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا،حکومت ہمارے مارچ میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالے اورہمارے آئینی اور جمہوری حق کو تسلیم کرے ۔ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہمارااحتجاج پرامن رہیگا۔آزادی مارچ پر مزاحمت برداشت نہیں کرینگے ۔ حکومت چاہے تو 9جماعتوں کی رہبر کمیٹی سے رابطہ کرے ،اگر رہبر کمیٹی کا ایک بھی رکن شامل نہ ہوا تو مذاکرات نہیں ہونگے ۔ حکومت آزادی مارچ نہ روکنے اور پرامن مارچ کی یقین دہانی کرائے تو پھر مذاکرات ہونگے ۔حکومت انفرادی طور پر اپوزیشن سے رابطے نہ کرے ۔کسی جماعت کا کوئی بھی فردحکومت سے تنہامذاکرات نہیں کرسکتا۔ایل اوسی کی صورتحال پرگہری تشویش ہے ،ہمیں بارڈرکی صورتحال کا ادراک ہے ،کسی کو ایک انچ پاکستان میں داخل نہیں ہونے دینگے ۔علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کی زیرصدارت آزادی مارچ کے حوالے سے پارٹی کا اہم اجلاس ہواجس میں اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے تمام فیصلوں کو تسلیم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہونیوالے مشاورتی اجلاس میں احسن اقبال ، مریم اورنگزیب اور دیگر رہنما شریک ہوئے ۔ اسلام آباد،لاہور،پشاور(خبر نگار خصوصی،سٹاف رپورٹر،نیوز رپورٹر، آن لائن )جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے اتحاد نے سلیکٹڈ حکمرانوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں،ہم نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے ۔ گزشتہ روزپشاور میں صوبائی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ حکمرانوں کی دھمکیاں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں۔اجلاس کی صدارت مولانا عطاء الرحمٰن نے کی جبکہ مولانا عطاء الحق درویش نے آزادی مارچ کے سلسلے میں یک نکاتی ایجنڈا پیش کیا۔دریں اثنا اپنے بیان میں فضل الرحمٰن نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفیٰ تک انکی جماعت جے یو آئی (ف) کیساتھ کام جاری رکھے گی۔ جمعیت علمائے اسلام ( ف)، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں آزادی مارچ میں شرکت کیلئے عوام کو متحرک کرنے کیلئے منصوبے کو حتمی شکل دیدی ہے ۔ فضل الرحمٰن نے بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دینے پرپاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا اور کہاکہ وطن کی حفاظت کیلئے قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ہر وقت تیار ہے ۔ علاوہ ازیں فضل الرحمٰن جنرل (ر) حمید گل مرحوم کے گھر گئے اورانکی اہلیہ کی وفات پر عبداللہ حمید گل اور عمر حمید گل سے تعزیت کی ۔ اس موقع پر وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان بھی موجود تھے ۔علاوہ ازیں جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کارکنوں کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ ابھی آزادی مارچ شروع نہیں ہوا مگر حکومت ہتھیار ڈال چکی ، بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر کارکنوں کو گرفتار کررہی ہے ۔ اگر حکمرانوں کو عقل ہے توہمارے آنے سے پہلے پہلے استعفیٰ دیکر گھر چلے جائیں۔مولانا فضل الرحمٰن یا میری گرفتاری یا نظر بندی سے تحریک مزید آگے بڑھے گی ۔