سرینگر (اے ایف پی) مقبوضہ کشمیر میں سرینگر کا مضافاتی علاقہ سورہ بھارتی فوج کے اعصاب پر سوار ہے ، سورہ کو ’’ کشمیر کا غزہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے ، کرفیو اور محاصرے کے باوجود یہاں کے رہائشیوں کے حوصلے بلند ہیں اور انکا کہنا ہے وہ بھارت کو دھول چٹا دیں گے ۔سورہ کے واحد داخلی راستے پر مقامی نوجوان دن رات پہرہ دیتے ہیں جبکہ مقامی مسجد کے لاؤڈ سپیکر سے بھارت سے آزادی کے نعرے بلند ہوتے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کے بعد سورہ واحد علاقہ ہے جہاں بھارتی فوج داخل نہیں ہو سکی، بھارتی فوج کو چار بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ پہرہ دینے والے ایک رضاکار مفید نے کہا وہ صرف ہماری لاشوں پر سے گزر کر ہی سورہ میں داخل ہو سکتے ہیں،ہم اپنی ایک انچ زمین بھی بھارت کو نہیں دینگے ، جس طرح غزہ اسرائیل کیخلاف مزاحمت کر رہا ہے بالکل اسی طرح ہم اپنی پوری طاقت سے اپنے وطن کا دفاع کرینگے ۔لاک ڈاؤن کے بعد اب تک کا سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ بھی سورہ میں ہوا جس میں 15 ہزار افراد نے شرکت کی۔ سورہ کی مشہور ’’جناب صاحب مسجد‘‘ مظاہرین کا مرکزی مقام بن چکی ہے اور ہر جگہ ’’کشمیر کی آزادی‘‘ اور ’’گو انڈیا، گو بیک‘‘ کے نعرے لکھے نظر آتے ہیں۔ ناہیدہ نے کہا بھارت ہمیں آخری حدوں تک آزمانا چاہتا ہے لیکن وہ یقینی طور پر ناکام ہو گا، ہم نے آخری مرتبہ بھی اسے شکست دی تھی، اگر یہ صورتحال برسوں تک جاری رہتی ہے تو بھی ہم ہار نہیں مانیں گے ۔سورہ سابق وزیراعظم شیخ عبدللہ کی جائے پیدائش بھی ہے جنہوں نے ریاستی خود مختاری کے حقوق کی ضمانت دئیے جانے پر بھارت کیساتھ الحاق پر اتفاق کیا تھا، لیکن سورہ کے رہائشی آج بھی شیخ عبداللہ کے فیصلے کو ماننے پر تیار نہیں، رفیق منصور شاہ نامی شہری نے کہا شیخ عبداللہ خاندان کے اقتدار کی ہوس کے باعث ہم بھارت کے غلام بن چکے ہیں لیکن اب ہم اس تاریخی غلطی کو درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔