لاہور(نامہ نگار خصوصی)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے لاہور نارووال روڈ کی عدم تعمیر کیخلاف درخواست پر پنجاب بھر کے اضلاع کے بجٹ کی مکمل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے تمام حکومتی ادارے جھوٹ بول رہے ہیں،حکمرانوں کو اس معاملے کو ایگو کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیئے ، چیف جسٹس نے کہا وزیر اعلی اپنے علاقے میں من پسند ڈویلپمنٹ بجٹ نہیں لگا سکتا، اگر وزیر اعلی کے غیر قانونی اختیارات ثابت ہو گئے تو سب کو گھر جانا پڑے گا ۔عدالت نے سماعت پندرہ روز کے لیے ملتوی کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بجٹ مختص کرنے کی ہدایت کر دی اورچیف سیکرٹری سے صوبہ بھر کے اضلاع کے ڈویلپمنٹ فندز کی رپورٹ طلب کر لی۔عدالت کے روبرو میانوالی کے فندز کی رپورٹ پیش کر دی گئی ،عدالت نے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے فنڈز کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر اظہاربرہمی کیا اور جھوٹ بولنے پر سیکرٹری کمیونیکشن اینڈ ورکس کی سرزنش بھی کردی۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عبدالعزیز اعوان نے کہا پنجاب اسمبلی کی قرار داد کی قانونی حیثیت کیاہے ، اس پر قانونی کتب گھر بھول آیا ہوں،عدالت نے اس پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا پورے پنجاب کی افسر شاہی عدالت میں کھڑی ہے اور آپ کتاب گھر بھول آئے ،قرار داد کو یا تو منظور کرنا ہوتا ہے یا مسترد،حکومت پنجاب نے اس پر کیا کیا،عدالت نے قرار داد کو منظوری کے لیے صوبائی کابینہ میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے زرعی زمین پر غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کیس کی سماعت کے دوران تمام سوسائٹیوں میں چھوٹے چھوٹے جنگل بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے لوگوں کو زندگی گزارنے کے بنیادی حقوق دئیے جائیں،زندگی کے لیے سب سے بنیادی حق صاف ہوا ہے ۔عدالت نے اس حوالے سے ٹیکنکل کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا شہر میں 4بڑے قبرستان بنانے کا کہا گیا تھا، کہاں تک کام پہنچا،اس شہر کو فلاحی ریاست بنائیں،ایسا سنٹر بنائیں جو میت کو غسل وکفن دے اور دفن کرے ۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا ہماری ٹیم ہے ،شہر خاموشاں اس کو فعال کردیا ہے ،قبرستانوں کے لیے زمین مختص کردی گئی۔چیف سیکرٹر ی نے کہاپانچ ہزار تک لاہور ڈویژن میں غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائیٹیاں ہیں، ریٹائرڈ جج سپریم کورٹ کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دے رہے ہیں جوتمام غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائیٹیز سے متعلق انکوائری کرے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا کے سب سے آلودہ ترین شہر کی ماحولیات پر کام کرنا ہے ،یہ سب آپ کے تمام نا اہل اداروں کی وجہ سے ہوا ہے ،اس طرح سے اقدامات کررہے ہیں کہ آپ کی گورنمنٹ تک یہ کام ہوہی نا سکیں،میں تو خوش ہوں، دو وزارتیں کم کردیں تاکہ خرچہ بچے ،گورنمنٹ میڈیا کے ذریعے ہی غیر قانونی بڑی بڑی سوسائٹیوں کے نام بتادے ، ڈیڈ لائیں دے دیں جو سوسائٹی ایک شخص کے نام ہے اگر وہ مقررہ وقت تک رجسٹریاں نہیں بناتے تو بلڈوز کردیں گے ،عدالت نے بڑی سوسائٹی کا نام لیتے ہوئے کہا وہ ایک شخص کے نام ہے تو اس کو بلڈوز کردیں۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پنجاب حکومت کو ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے راوی اربن پروجیکٹ کیلئے بین الاقوامی کنسلٹنٹ تعینات کرنے کا حکم دیدیا اور2 ہفتوں میں انوائرمنٹ پروٹیکشن کونسل بنانے کی ہدایت بھی کردی۔جسٹس شاہد کریم نے دکانوں کے اوقات کارمقرر کرنے کیخلاف درخواست نمٹاتے ہوئے قرار دیا کاروبار کرنا ہرشہری کا بنیادی حق ہے ، پولیس اور انتظامیہ کسی کے قانونی کاروبار میں رکاوٹ نہ ڈالے ، اگر کارروائی کرنے کی ضرورت ہو تو پہلے نوٹس جاری کیے جائیں۔