اسلام آباد،بنوں،کراچی (خبر نگار خصوصی،سٹاف رپورٹر،نمائندگان،نیوزایجنسیاں،مانیٹر نگ ڈیسک) اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی نے دھرنے ختم کرنے اورضلعی سطح پر احتجاج کا اعلان کردیا جبکہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت کی جڑیں کٹ چکی ہیں اور دن گنے جا چکے ہیں،ہم اسلام آباد ویسے ہی گئے ، نہ ہی ویسے واپس آئے ۔گزشتہ روز بنوں میں پلان بی کے تحت ہونیوالے احتجاج کے دوران کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے اپنی بہن کو ایمنسٹی سکیم کے تحت این آر او دیا، سلائی مشین کی کمائی 70 ارب تک پہنچ گئی، ہمیں بھی ایسی سلائی مشین دے دو ،پورا ٹبر چور ہے ، تمہاری جڑیں کٹ چکی ہیں ، اب دن گنتے جاؤ۔ہم پر الزام لگائے اور کچھ سامنے نہیں لا سکے ۔ چیلنج کرتا ہوں آئومیرے ساتھ کردار کا مقابلہ کرو،آؤ میرے والد ، دادا کا اپنے والد اور دادا سے مقابلہ کر لو ۔ہم کسی ادارے کے پیچھے چھپنے والے نہیں ، تمہاری مثال چور مچائے چور والی ہے ۔عجیب چور ہیں چوری بھی سینہ زوری بھی ، ایسے حکومتیں نہیں چلتیں ۔پہلے ہر چیز کا الزام مدارس پر ڈالا ، آزادی مارچ شروع ہوا تو بولے کہ مدرسے کے طلبہ تو معصوم ہیں۔ کہتے ہیں یہ بھی چور ہے ، وہ بھی چور ہے ، پیسہ لوٹ لوٹ کر باہر لے گئے ، آج چیئرمین ایف بی آر کہتا ہے کہ پاکستان سے کوئی پیسہ غیر قانونی طور پر باہر نہیں گیا ، یہ اب لوگوں کو کیا منہ دکھائیں گے ۔ پاکستان کے نوجوان زندہ ہیں ، کوئی طاقت ملک کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔دریں اثنا اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے اجلاس میں دھرنے ختم اور سڑکیں بند نہ کرنیکا فیصلہ کیا ۔ بعدازاں جے یو آئی کے رہنما اورکنوینر رہبر کمیٹی اکرم درانی نے جے یو آئی (ف) کے دھرنے ختم کرنے اور راستے کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پر دبائو بڑھانے کیلئے ضلعی سطح پر احتجاج کئے جائینگے ۔ اپوزیشن رہبر کمیٹی میں شامل جماعتیں مشترکہ احتجاج کرینگی ۔ عمران خان قوم کی حالت پر رحم کریں اور حکومت چھوڑ کر گھر چلے جائیں۔یہ حکومت عوام کیلئے عذاب بن گئی ہے ، معیشت تباہ ہوگئی۔یہ حکومت گئی تو کوئی وزیر اعظم بننے کو تیار نہیں ہوگا۔رہبر کمیٹی نے اے پی سی بلانے کی تجویز دی ہے ۔مولانا فضل الرحمٰن سے اے پی سی کی تاریخ طے کرنے کی درخواست کی ہے ۔پی ٹی آئی کا فارن فنڈنگ کیس روانہ کی بنیاد پرسننے کیلئے رہبر کمیٹی ارکان آج الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرینگے ۔اپوزیشن کی 9جماعتیں فیصلے پر متفق ہیں ۔رہبر کمیٹی نے حکومت پر دبائو بڑھانے کو درست اقدام قرار دیاہے ۔ ن لیگ کے رہنمااحسن اقبال نے کہا کہ اب پلان اے پلس شروع ہوگیا ہے ، تمام طبقات کا تحفظ یقینی بنانا ہے تو اس حکومت کو ایک دن کی تاخیر کے بغیر رخصت کرنا ہے ۔ 2020ء میں شفاف انتخابات کے ذریعے نئی جمہوری حکومت سے مسائل کا حل ہوگا۔ اے این پی کے رہنمامیاں افتخار نے کہاکہجیسے ہی آزادی مارچ ختم ہوا حکمرانوں کا لہجہ بدل گیا ۔پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ چودھری برادران ملاقات پر وضاحت سے مطمئن ہیں۔ہم اکرم درانی سے مکمل اتفاق کرتے اوررہبر کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرتے ہیں۔قبل ازیں ملک بھر میں جے یو آئی(ف) کے اہم شاہراہوں پردھرنے جاری رہے جن میں وفاقی حکومت اوروزیراعظم کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔اسلام آباد میں جے یو آئی(ف) نے موٹر وے چوک پر چھٹے روز بھی دھرنا دیا ،شرکا دھرنا گوعمران گو کے نعرے لگاتے رہے ۔ٹریفک کانظام درہم برہم ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامناکرناپڑا ۔ بعدازاں مظاہرین پرامن طور پر منتشرہوگئے اور پولیس نے سڑک کو ٹریفک کیلئے کھول دیا ۔ کراچی میں حب ریور روڈ پردھرنا دیا گیا جس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ہم نے سلیکٹڈ حکمرانوں کیخلاف احتجاجی تحریک سے بہت کچھ حاصل کر لیا ، نتائج چند روز میں سامنے آئیں گے ۔ وزیر اعظم ایک وعدہ بھی پورا نہیں کر سکے ۔ دھرنے سے خطاب میں دیگر رہنماؤں نے کہا کہ سلیکٹڈ اعظم عمران خان فی الفور مستعفی ہونے کا اعلان کریں۔ جیکب آباد میں جے یو آئی کی جانب سے سندھ اور بلوچستان کو ملانے والی شاہراہ پربائی پاس زیروپوائنٹ پر دھرنا جاری رہا جس میں فلسطین اور کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بھی احتجاج کیا گیا۔ڈیرہ غازیخان میں جمعیت علمائاسلام کے کارکنوں کا چھٹے روز بھی تونسہ بائی پاس پر دھرنادیکرانڈس ہائی وے کو بلاک کردیا۔قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔گھوٹکی میں پلان بی کے تحت ٹول پلازہ پر احتجاجی دھرنا دیکر چھٹے روز بھی سندھ اور پنجاب کی طرف آنے اور جانے والی ٹریفک کومعطل کردیا گیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ علاوہ ازیں جے یو آئی(ف) نے حکومت مخالف تحریک کو پلان سی میں داخل کرنے کیلئے آج پارٹی کا اہم اجلاس سکھر میں طلب کرلیا ۔