لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک کی تعیناتی خاقان عباسی کے دور میں ہوئی، مریم نواز نے ویڈیو کے حوالے سے جو پریس کانفرنس کی تھی اس کا مقصد قانون و انصاف پر کسی طریقے سے اثر انداز ہونا تھا، 92 نیوز کے پروگرام ’’ 92 ایٹ 8 ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا جج ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس جس میں نوازشریف کو کم ازکم 14 سال سزا ہونا تھی لیکن سات سال کی سزا دی ،دوسرے ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا، جج ارشد ملک نے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی، اگر یہ کیس ریمانڈ ہوگا تو جس میں نوازشریف کی بریت ہوئی ہے وہ بھی دوبارہ ریمانڈ ہوگا، ادارے اپنا کام کر نے میں آزاد ہیں لیکن پاکستان سے سے کرپشن ختم کرنے میں وقت لگے گا یہ معجزہ جلدی نہیں ہوسکتا، یہ مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں ، شوگرانکوائری رپورٹ کے بارے میں عدالت نے بھی ریمارکس دیئے کہ اس کو غلط نہیں کہاجاسکتا ہے کیونکہ اس میں تو حکومتی وزرا کے خلاف بھی چیزیں شامل ہیں، ہم نے نیب کے قانون میں اصلاحات کیلئے اپوزیشن سے تعاون کا کہا لیکن وہ ابو بچائو مہم پر ہے ، ملک میں اب بلا امتیاز احتساب ہورہاہے ، اپوزیشن مک مکا کی سیاست چاہتی ہے ان کا خیا ل ہے وزیراعظم ان کے ساتھ بیٹھ جائیں چائے پلائیں اورکھانا بھی کھلائیں لیکن عمران خان نے ایسا نہیں کرنا، جے آئی ٹیز کے حوالے سے سوال پر کہا علی زیدی کراچی کے شہری کے طورپر سپریم کورٹ میں اپیل کرنے جارہے ہیں ۔سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے اس کیس کو بھی کراچی سے اسلام آباد شفٹ کرنے کاحکم دیناچاہئے ۔