اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر؍ نیوز ایجنسیاں)حکومت نے اپوزیشن کو ملک بھر میں جلسے کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا،جلسوں کے این او سی جاری کئے جائیں گے ،اپوزیشن کو جلسوں میں کورونا ایس او پیز کا پابند بنایا جائیگا،ضلعی انتظامیہ جلسوں میں ایس او پیزپابندی یقینی بنائے گی۔وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں سیاسی امور پر جائزہ اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ڈی ایم کو جلسوں کے این او سی جاری کئے جائیں گے ، اپوزیشن کو جلسوں میں کورونا ایس او پیز کا پابند بنایا جائے گا، ضلعی انتظامیہ جلسوں میں ایس او پیز کی پابندی یقینی بنائے گی، حکومت اپوزیشن کے جلسوں میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ احتجاج اپوزیشن کا حق ہے لیکن کسی کواحتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، عوام کو سیاستدانوں کی کرپشن بچائو تحریک میں کوئی دلچسپی نہیں۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کورونا پر نیشنل رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ سرد موسم کے باعث کورونا کی دوسری لہر کے خطرے اور مزید نقصانات سے بچائو کے لئے بر وقت فیصلہ سازی کی ضرورت ہے ، اس سلسلے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ابھی سے اقدامات اور حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے ، حفاظتی اقدامات اور ماسک کا استعمال ہر صورت یقینی بنایا جائے ۔وزیراعظم کے زیرصدارت توانائی و گیس امور کے حوالے سے بھی اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان،قاسم خان سوری، پرویزخٹک،زبیدہ جلال و دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کھانے پینے کی اشیا کی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اجلاس کی بھی صدارت کی۔وزیراعظم نے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی معروف مذہبی شخصیات کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ کورونا کے خلاف جنگ میں علمائے کرام اور مذہبی شخصیات حکومتی کوشش کا ساتھ جاری رکھیں گے اور عوام کو کورونا سے بچائوکے حوالے سے رہنمائی فراہم کرتے رہیں گے ۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ دورِ حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ معاشرے کی سماجی ، ثقافتی اور مذہبی اقدار کو اجاگر کیا جائے اور اس ضمن میں علمائے کرام کا کلیدی کردار ہے ۔ وزیراعظم نے کہا علمائے کرام نے ہمیشہ مشکل وقت میں حکومت اور قوم کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ معاشرے میں اسلامی اقدار کو اجاگر کرنے ، دور حاضر کے چیلنجوں سے نمٹنے اور فرقہ واریت کی روک تھام کے ضمن میں علمائے کرام اسی جذبے سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے چیئرمین قومی اقلیتی کمیشن چیلا رام کیلانی کی قیادت میں کمیشن کے وفد نے ملاقات کی۔عمران خان نے قومی اقلیتی کمیشن کے کردار کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے سے بات چیت کی۔ وزیراعظم نے کہا مذہبی رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا ملک دشمن عناصر مذہب کی آڑ میں معاشرے میں انتشار پھیلانے کی کوششوں میں ہیں جسے ہم سب نے ملکر ناکام بنانا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے آئینی و قانونی حقوق کے تحفظ کے لئے پر عزم ہے ۔وزیر اعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ کوروناائرس کی وبا کے باوجود چار ماہ سے ترسیلات زر مسلسل 2ارب ڈالر سے زائد رہیں، رواں سال ستمبر میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے 2.3ارب ڈالر بھیجے گئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 31فیصد زیادہ ہیں جبکہ یہ ترسیلات زر اگست 2020کے مقابلہ میں 9فیصد زیادہ ہیں۔دریں اثناء وزیراعظم سے پاک بحریہ کے سربراہ امجد نیازی،وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا نے ملاقاتیں کیں۔مزیدبرآں وزیراعظم نے آسٹریلوی ہم منصب سکاٹ مورسن کو ٹیلی فون کیا اور کورونا وائرس کے دوران معاشی چیلنجز سے نمٹنے پر آسٹریلوی حکومت کی کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے پاکستانی حکومت کے اقدامات کے بارے بتاتے ہوئے کہا کہ صحت کے ساتھ لوگوں کے معاش کی حفاظت جبکہ معیشت کو متحرک کرنے پر بھی توجہ دی گئی۔وزیراعظم نے اپنے آسٹریلوی ہم منصب کو بتایا کہ پاکستان میں سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کامیاب رہی، اس حکمت عملی سے کورونا کیسز میں کمی آئی۔ انہوں نے پاک آسٹریلیا دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھا سکتے ہیں، کورونا کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ بھی شروع ہوگی، افغانستان میں امن سے خطے میں تجارت بھی بڑھے گی۔آسٹریلوی وزیراعظم نے کورونا کے دوران اپنی حکمت عملی سے آگاہ کیا جبکہ افغان امن کیلئے پاکستان کے مثبت کردار کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے بھی وزیراعظم عمران خان کو دورہ آسٹریلیا کی دعوت دی۔