راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یا آر ایس ایس کو وزیر اعظم مودی کی شکل میں اکھنڈ بھارت کا خواب پورا کرنے کا ایک نادر موقع ملا ہے اور وہ اس کو کسی صورت ضائع کرنے کو تیار نہیں ہے۔وقتاً فوقتاً اس بارے میں اس ہندو انتہا پسند تنظیم نے کوشش کی لیکن اسکو کو ئی ایسا مضبوط سیاسی سہارا نہیں ملا جس کے ذریعے یہ اپنے اس گھنائونے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے۔برّصغیر کی تقسیم کے بعد کانگریس کی حکومت قائم ہوئی جس نے بھارت کا ایک سیکولر تصوّر قائم کرنے کی کوشش کی لیکن کشمیر کا مسئلہ ہر حوالے سے اسکے گلے کی ہڈی ثابت ہوا ۔ اسکے علاوہ جس طرح انہوں نے دیگر ریاستوں کا الحاق کیا اس نے بھی اسکے سیکولرازم کے دعوے کو بہت پزیرائی نہیں بخشی لیکن وہ اپنے تئیں اس کوشش میں مصروف رہے لیکن مسئلہ وہی بغل میں چھری منہ میں رام رام والا ہی رہا۔ کہنے کو بھارت دنیا کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریت کا دعویدار ہے لیکن اہنسا کے پرچارک گاندھی کو انتہا پسند ہندئووں نے اس لئے قتل کر دیا کہ اس نے پاکستان کیوں بننے دیا ۔ سیکولر بھارت کے داعیوں نے اس انتہا پسند ہندو تنظیم کی اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف کئی بڑی دہشت گردانہ کاروائیوں کے باوجود آر ایس ایس کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کئے رکھا۔ بابری مسجد کے مسمار کرنے کے واقعہ سمیت آر ایس ایس ایسے کئی سانحوں کی ذمہ دار ہے جس میں بم دھماکے تک شامل ہیں۔کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد جس کو بھارت بین الاقوامی سطح پر تسلیم کر چکا ہے، کے لئے کاوشوں کو دہشت گردی قرار دینے والوں نے آر ایس ایس کے دہشت گردوں کی کبھی مذمت بھی نہیں کی اور اس جن کو پھلنے پھولنے کا موقع دیا۔ اب یہ جن بے قابو ہو چکا ہے اور اس سارے معاملے میں بھارت کی تمام سیاسی اور عسکری قوتیں ذمہ دار ہیں۔ بھارت کی ریاست اس جن کی تباہ کاریوں اور ہندوتوا کے ایجنڈے کی خاطر کچھ بھی کر گزرنے والے کے حوالے سے پوری طرح با خبر رہی۔ آج صورتحال جس نہج پر پہنچ چکی ہے اسکو نہ تو بھارت کی ریاست کنٹرول کر سکتی ہے اور نہ ہی حکومت کو اس دہشت گرد تنظیم سے دور ہونے پر مجبور کر سکتی ہے۔آر ایس ایس نے بھارتی ریاست سے بہتر منصوبہ بندی کے تحت کام کیا اور گجرات سے شروع ہونے والا یہ ایجنڈا2014 ء میں وزارت عظمیٰ لے اڑا۔پہلی ٹرم میں آر ایس ایس کے سیوک نے بہت زیادہ پر پرزے نہیں نکالے صرف اپنی طاقت کو مجتمع کرنے پر زور رکھا جس میں اہم مرکزی وزارتوں پر کٹر ہندو انتہا پسند جو کہ آر ایس ایس کے تربیت یافتہ تھے ، کو متعین کیا ، کمال ہوشیاری سے مودی نے اپنا سیاسی اثر و رسوخ بڑھانے کے لئے ہندوتوا کا بیانیہ انکے ذریعے پھیلایا ، دنیا اور کارپوریٹ سیکٹر کو سیکولر بھارت کا چکر دیتے رہے کہ وہ اگر حکمران رہیں گے تو بھارتی اور دنیا کے کارپوریٹ سیکٹر کو ایک ارب سے زائد لوگوں کی مارکیٹ کے بھرپور فوائد پہنچیں گے۔2018 ء کا الیکشن جیتنے کے لئے ایک بار پھر کمال چالاکی سے پلوامہ سے لیکر بالا کوٹ ڈرامہ رچایا گیا اور مودی چوکیدار بن کر سارے بھارت اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہو گیا۔ پہلے سے زیادہ مینڈیٹ حاصل ہوتے ہی اس نے اپنے سارے نقاب اتار دئے اور بلا تاخیر آر ایس ایس کے اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے پر عملدرآمد شرع کر دیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے پہلے دن سے جو بات کی ہے کہ یہ ایک اورہٹلر آ گیا ہے اور نازی جرمنی کے نظریے کے پیروکاراکھنڈ بھارت کے ایجنڈے پر کارفرما ہو چکے ہیں، یہ صرف پاکستان کی بھارت دشمنی کی وجہ سے نہیں کہہ رہا، بلکہ یہ ایک ایسا خطرہ ہے جس کے بارے میں پاکستان کی تخلیق کے دن سے ہم آگاہ ہیں اور ہمیشہ سے پتہ ہے کہ بھارت کے ہندو انتہا پسندوں نے اس تقسیم کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ آج کی نئی دنیا میں جب روایتی ہتھیار چند منٹوں میں بہت بڑی تباہی لا سکتے ہیں، ایک انتہا پسند تنظیم کا سیوک اگر ایٹمی ملک کا سربراہ ہو گا جو اکھنڈ بھارت پر یقین رکھتا ہے تو اس خطے ہی نہیں دنیا کے لئے کتنی بڑی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔اس لئے عالمی برادری کو پاکستان کی آواز دھیان سے اور جلد از جلد سننی چاہئیے۔اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مودی سرکار نے اپنے نئے مینڈیٹ کے بل بوتے پر بم کو لات مار دی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں گھس گئی ہے۔ کب تک کرفیو اور سنگینوں کے ذریعے لوگوں کو گھروں میں بند رکھیں گے۔ ایک دن وہاں سے کرفیو اٹھنا ہے اور اسکے بعد جو خدشات پاکستان پہلے ہی ظاہر کر چکا ہے کہ بہت بھرپور جو متشدد بھی ہوسکتا ہے، احتجاج کا امکان ہے۔ بھارت کو بھی اس بات کا ادراک ہو چکا ہے اس لئے وہ کوئی ایسی کارستانی کرنے کی سوچ رہا ہے جس کے ذریعے وہ وہاں پر جاری انتفادہ کو پاکستان کی مدد سے ہونے والی دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کرے گا۔ اس کے لئے بھارتی میڈیا جو مودی کی حمایت میں کچھ بھی کر گزرنے کو تیار ہے پہلے ہی گھس بیٹھیوں کی آمد کی اطلاعات پھیلانے لگا ہے اور کسی بڑی دہشت گردی کی واردات کی پیش گوئی کر رہا ہے۔یہ بات ہمارے وزیر اعظم پہلے دن ہی کہہ چکے ہیں کہ بھارت False Flag آپریشن کر کے الزام پاکستان کے سر ڈالنے کی کوشش کرے گا۔ اگر اس میں بھی کامیاب نہیں ہوتا تو وہ کنٹرول لائن پر محدود جنگ کی کوشش کر سکتا ہے کہ کسی طریقے دنیا کی توجہ ہٹائی جا سکے جو کہ خوش قسمتی سے اس وقت پوری طرح مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی کشمیریوں کی ناطقہ بندی پر پاکستان کا ہم آواز ہے جیسے جیسے یہ دبائو بڑھے گا بھارت کوئی بھی ایسی حرکت کر سکتا ہے جس سے اس خطے میں بد امنی پھیل جائے۔ اس سے پہلے کہ بھارت جسکے اوسان خطا ہو چکے ہیں، پاگل پن میں کوئی خطرناک قدم اٹھائے، دنیا کو اسکی لگامیں کھینچنے کے لئے فوری اقدامات کرنے ہونگے، ورنہ اکھنڈ بھارت تو کبھی نہیں بنے گا اس خطے اور دنیا کے بہت سے حصے کے کھنڈر بننے کے اسباب پیدا ہو سکتے ہیں۔