پشاور(شہزادہ فہد) اختیارات کا ناجائز استعمال اور کرپشن کے الزام میں گرفتار ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمد کی گرفتاری کے بعد بیوروکریٹس اور حکومتی عہدے داروں کی جانب سے نیب کو متنازعہ بنانے کی کوششیں شروع کردی ہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان نے اصل حقائق کو جاننے کیلئے حساس اداروں کی مدد حاصل کرلی ہے ، حساس اداروں کی جانب سے بھرتیوں اور کرپشن الزام پر مشتمل معلومات اور حقائق پر مبنی رپورٹ بنا کر جلد وزیر اعظم کو پیش کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں محکمہ آثار قدیمہ اور متعلقہ اداروں کے ملازمین سے خفیہ پوچھ گچھ کی جارہی ہے ،ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے کہ ڈائریکٹر عبدالصمد پر 92 کلاس فور ملازمین کو قواعد و ضوابط کے بر عکس بھرتی کرنے کا الزام ہے جس میں زیادہ تر بھرتیاں مخصوص اضلاع سے اعلیٰ شخصیت کی ہدایت پر کی گئیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹرکے پاس کلاس فور بھرتی کرنے کا اختیار تھا لیکن اس کیلئے قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا گیااوراخبار ات میں اشتہار تک نہیں دیا گیا۔ دوسری جانب ڈاکٹر عبدالصمد کی جانب سے تاریخی مقامات پر پرائیویٹ افراد کو این او سی دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے ، ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے ڈاکٹر عبد الصمد کے خلاف ہیرٹیج ٹرائل کی انکوائر ی جاری ہے ، ہیرٹیج ٹریل 45 کروڑ کا منصوبہ تھا جو اچانک 77کروڑ تک پہنچ گیا تھا۔ اسی طرح وال سٹی اور دیگر منصوبوں کی بھی جانچ پرتال کی جارہی ہے ۔