مکرمی!میں آپ کے موقر اخبار کے ذریعہ وزیر اعظم عمران خان اور معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری کی توجہ اس سنگین مذاق کی جانب مبذول کرا نا چاہتا ہوں جو ای او بی آئی کے ارباب اختیار نے پاکستان کے چار لاکھ ای او بی آئی پنشنرز کے ساتھ کیا ہے۔محترم زلفی بخاری نے 12 دسمبر2019 کو ای او بی آئی پنشن6500 سے بڑھا کر 8500 کر نے کا اعلان کیا۔یہ اضافہ یکم جنوری 2020سے ہونا تھا۔اس اعلان کے مطابق یکم اپریل کو مارچ کی پنشن کے ساتھ دو ماہ کے بقایا جات بھی ادا کردئے گئے جس سے پنشنرز میں خوشی کی لہر دوڑ گئی لیکن یہ خوشی عارضی ثابت ہوئی اگلے ہی مہینے کوئی وجہ بتائے بغیر یہ پنشن دوبارہ 6500 کردی گئی اور اس سلسلے میں ای او بی آئی کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی تاہم کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ شدہ پنشن وفاقی کابینہ کی منظوری لئے بغیر اد کردی گئی تھی۔اس کے بعد دو ماہ گرجانے کے باوجود یہ معاملہ کابینہ کے ایجنڈے پر نہیں آیا۔بوڑھے پنشنرز کی اکثریت مختلف بیماریوں میں مبتلا ہے اور ہرمہنیے چار پانچ ہزار روپے دوائوں میں خرچ ہوجاتے ہیں۔ویسے بھی یہ اپنی نوعیت کی انوکھی مثال ہے کہ کوئی اضافہ دے کر واپس لیا گیا ہو۔میری وزیر اعظم پاکستان اور معاون خصوصی زلفی بخاری سے درخواست ہے کہ وہ فوری طور پر اس معاملہ کا نوٹس لیں اور وفاقی کابینہ سے اس کی منظوری لے کر اضافہ شدہ پنشن کی ادائیگی کے احکامات جاری کریں۔ (تنویر واسطی ماڈل کالونی کراچی)