قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی (ایکنک) نے پاکستان اور چین کے درمیان لاگت شیئرنگ کی بنیاد پر 6.8ارب ڈالر کے کراچی سے پشاور تک ریلوے لائن ( ایم ایل ون )کی اپ گریڈیشن کی منظوری دے دی ہے۔ دنیا بھر میں ٹرین کارگو مصنوعات کی ارزاں منتقلی کا اولین ذریعہ مانا جاتا ہے مگر بدقسمتی سے قیام پاکستان کے بعد پاکستان ریلوے کو سیاسی وجوہ پر مسلسل نظر انداز کیا گیا جس کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ ماضی کی حکومتوںنے نئی لائنیں بچھانا تو دور کی بات پرانی ریلوے لائنوں کی مرمت اور توسیع کی طرف کوئی خاطر خواہ توجہ نہ دی۔ آبادی میں بے تحاشہ اضافہ کے باوجود ریلوے کراسنگز پر گیٹ بھی وہی رہے جوانگریز دور میں لگائے گئے تھے جس کی وجہ سے ریلوے حادثات معمول بن گئے ۔ ریلوے کی تباہی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ روان برس کے پہلے پانچ ماہ میں 65 ریلوے حادثات ہو چکے ہیں گزشتہ برس یہ تعداد 100 تھی ۔ حکومتی عدم توجہی کے باعث ریلوے کا نظام تباہ چکا ہے۔ سی پیک کے تحت چین کے تعاون سے ایم ایل ون منصوبہ کی تکمیل کے بعد نہ صرف ریلوے کے نظام میں بہتری آئے گی اور 24گھنٹوں کا سفر 7گھنٹوں میں طے ہو گا بلکہ انڈر اور اوور ہیڈ پاسز کی تعمیر سے حادثات کا اندیشہ بھی ختم ہو جائے گا۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ایم ایل ون منصوبہ کو نئے اور خوشحال ترقی یافتہ پاکستان کی جانب اہم قدم اور سنگ میل کہا جا سکتا ہے۔