کیا امریکہ ایران پر کوئی حملہ کرنے والا ہے؟ حالات تو ایسے نہیں‘ نہ ہی کوئی وجہ معلوم ہوتی ہے لیکن امریکہ نے جدید ترین بحری بیڑہ خلیج کے آس پاس امریکی کمانڈ والے علاقے میں تعینات کر دیا ہے جس پر ہر طرح کے جنگی طیارے اور میزائل بیڑیاں موجود ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے کوئی شرارت متوقع ہے جس کا جواب دینے کے لئے اس نے یہ جہاز بھیجا ہے(لطیفہ۔ امریکی بیڑہ جہاں تعینات ہے‘ وہ بین الاقوامی سمندر ہے لیکن امریکہ اسے اپنی کمانڈ کا علاقہ کہتا ہے) یہی نہیں‘ امریکہ نے قطر میں بی باون طیارے بھی تعینات کر دیے ہیں جو کارپٹ بمباری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر یہ بحری بیڑہ آبنائے ہرمز سے گزار کر خلیج بھی بھیج سکتا ہے۔ ایران کی طرف سے کیا شرارت متوقع ہے‘ امریکہ نے اس کی کوئی وضاحت نہیں کی۔ ایران کا کہنا ہے کہ امریکہ جعلی مفروضے گھڑ رہا ہے۔ ایک طرف سے یہ خیال بھی آیا ہے کہ ایران اسرائیل پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ لیکن اس خیال میں وزن ڈالنا بہت مشکل ہے۔ گزشتہ ایک برس کے دوران اسرائیل نے جنوبی اور وسطی شام میں ایران کے بیس سے زیادہ اڈے‘ تربیتی مراکز اور اسلحہ گودام تباہ کئے ہیں۔ ان حملوں میں ایران کے بہت سے فوجی اور رضا کار مارے گئے اور بھاری قیمت کا اسلحہ بھی برباد ہوا لیکن ایران نے جواب میں ایک کنکر بھی اسرائیل کی طرف نہیں پھینکا۔ وہ اسرائیل پر حملہ کیسے کرے گا۔ یہاں ضمنی طور پر ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ آبنائے ہرمز جغرافیائی طور پر ساری کی ساری ایرانی علاقے میں ہے۔ نقشے میں کلوزاپ دیکھیے‘ یہاں ایران کا ساحل خم کھا کر اندر کی طرف چلا گیا ہے۔ اس خم کے دوسرے کنارے اومان کی بری نوک چھو رہی ہے۔ جو بھی جہاز دائیں سے یا بائیں سے آبنائے ہرمز میں داخل ہو گا۔ جغرافیائی طور پر وہ ایران کے علاقے میں ہو گا لیکن چونکہ دوسری طرف اومان ہے‘ اس لئے یہ کناروں کو چھوڑ کر بین الاقوامی سمندر ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے کہا ہے کہ امریکی بیڑے کی آمد ہمارے لئے موقع ہے۔ یعنی اس بات کا کہ ہم حملہ کر کے اسے تباہ کر دیں۔ سپریم کونسل کے ایک مولانا صاحب کا بیان بھی آیا ہے کہ ہم ایک میزائل مار کر اس بیڑے کو ڈبو دیں گے۔ مولانا صاحب نہیں جانتے کہ امریکی جہازوں کی حفاظتی شیلڈ کس ناقابل موثر حد تک مضبوط ہوتی ہے۔ اسے تباہ کرنے کے لئے ویسے ہی مضبوط حملہ آور بحری جہاز چاہئیں جو ایران کے پاس نہیں ہیں یا پھر بمبار جہازوں کا ایک دل کا دل جو اس پر بمباری کر سکے لیکن ایسے ہوائی جہاز بھی ایران کے پاس نہیں ہیں۔ پھر اتنے اہم مولانا نے یہ بیان کیوں دیا؟ حیرت کی کوئی بات نہیں۔ پاکستان اور ایران برادر ملک ہیں۔ پاکستان کے وزیر سائنس نے گزشتہ ہفتے انکشاف کیا تھا کہ خلائی دور بین ہبل پاکستان کے سپارکو نے خلا میں بھیجی ہے۔ ایک برادر ملک کا وزیر سائنس ایسا ہوشربا بیان دے سکتا ہے تو دوسرے برادر ملک کے مولانا صاحب ایسا بیان دینے میں کوئی مضائقہ کیوں محسوس کریں گے۔ ٭٭٭٭٭ قطر بے چارہ اس صورتحال میں ایک مشکل میں پھنس گیا ہے۔ سعودی عرب کی طرف سے اس کے بائیکاٹ اور ناکہ بندی کے بعد اس کے پاس ایران کا اتحادی بننے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا لیکن اس کا امریکہ سے بھی اتحاد ہے۔ جس نے بی یا ون طیارے اس کے اڈوں پر کھڑے کر رہے ہیں۔ کوئی جھڑپ ہوئی تو ایک اتحادی ملک کے اڈوں سے امریکی جہاز اڑ کر اس کے اتحادی ملک پر بمباری کریں گے۔خیر‘ کوئی نئی بات نہیں۔ افغانستان پاکستان کا برادر’’اسلامی‘‘ ملک تھا۔پاکستان کے اڈوںسے امریکی بمباروں نے ہزاروں پروازیں کیں اور افغانستان کو بارود سے نہلا دیا۔ مسلمان ملکوں کی شاندار روایات کی دنیا بھر میں ستائش کی جاتی ہے۔ ایرانی معیشت ناقابل برداشت دبائو کا شکار ہے۔ امریکہ کی نئی پابندیوں سے صورتحال اور بھی نازک ہو گئی ہے۔ یورپی یونین نے ایران کی مدد سے انکار کر دیا۔ بھارت نے بھی آنکھیں پھیر لی ہیں اور چین نے بھی منہ دوسری طرف کر لیا ہے۔ پاکستان نے تازہ’’پیغام‘‘ یہ دیا کہ وہ ایران کے ساتھ مشترکہ گیس پائپ لائن پر کام بند کرنے کے لئے مجبور ہے۔ پچھلے دنوں عمران خاں نے ایران کا دورہ کیا تھا۔ یہ تازہ اعلان دراصل اسی موقع کا مشترکہ اعلامیہ سمجھیے جو اب جاری ہوا۔ ٭٭٭٭٭ بلومبرگ نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش خوشحالی کے سفر پر تیزی سے گامزن ہے اور اگلے دس برسوں میں وہ بھارت سے بھی آگے نکل جائے گا۔ جبکہ غربت کے خاتمے میں بھارت بھی کامیاب ہے۔ حسینہ واجد ہمارے لئے بری سہی لیکن اپنے ملک کے لئے بہت اچھی ثابت ہو رہی ہے۔ بنگلہ دیش سے غربت کا خاتمہ ناقابل یقین کارنامہ لگتا ہے لیکن یہ حسینہ ہی کی وزارت عظمیٰ کے طویل برسوں میں ہوا ہے۔ بنگلہ دیش کو کچھ قدرتی سہولتیں بھی میسر ہیں۔ مثلاً لسانی اور فرقہ وارانہ تقسیم نہیں ہے۔ چکما پہاڑی قبائل اور آسامی نسل کے مسلمانوں کی مختصر سی اقلیت کے سوا سارا ملک ایک یہ قوم (بنگالی) پر مشتمل ہے اور مسلمانوں کی بھاری اکثریت ایک ہی فرقے(اہلسنت دیو بندی) پر مشتمل ہے۔ چنانچہ فرقہ واریت اور لسانیت کا مسئلہ نہیں ہے۔بدقسمتی ایک ہی ہے‘ حسینہ واجد کی اپوزیشن کوئی نہیں۔ خالدہ ضیاء سی آئی اے کے ہتھے چڑھ گئی۔ جماعت اسلامی نصف صدی پرانے کردہ اور ناکردہ گناہوں کے کرم چکّر میں پھنس گئی اور یوں حسینہ مطلق العنان‘ ظالم ڈکٹیٹر بن گئی ہے۔ یہ خبر بھی آئی ہے کہ پاکستان میں فی کس آمدنی بڑھنے کے بجائے کم ہو رہی ہے اور معیشت بھی سکڑ رہی ہے۔ بہرحال ‘ فی الحال تو ہم افغانستان کے ہم پلہ ہو رہے ہیں۔