قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے اعدود شمار کے مطابق نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام اور پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے ڈیٹا میں آٹھ ہزار مریضوں کا فرق ہے۔ یو ایس ایڈز2019ء کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ ایک عشرے سے ایڈز کے بچائو کے لئے کئے جانے والے اقدامات اس قدر ناقص اور ناکافی تھے کہ پاکستان میں ایڈز کے امکانات سب سے زیادہ 13فیصد ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ایڈز ایسی جان لیوا بیماری کو 2030ء تک ختم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ مگر بدقسمتی سے گزشتہ چند برسوں میں پاکستان بالخصوص پنجاب میںایڈز کے مریضوں میں اچانک اضافہ دیکھا گیاہے۔ پنجاب کے 5اضلاع فیصل آباد‘ چنیوٹ‘ جھنگ اور ننکانہ میںایچ آئی وی کے شکار مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ ان 5 اضلاع میں ماہانہ 70سے 90کیسز رجسٹرڈ ہو رہے ہیں۔ پنجاب میں اس عفریت کے پھیلنے میں حکومتی نااہلی اور عدم توجہی کے پہلو کو اس لئے بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ مریضوں کو مفت ادویات اور مالی اعانت کے باعث فرضی مریضوں کو رجسٹرڈ کرنے کی شکایات بھی ہیں ۔اسی طرح پنجاب میں ایڈز پروگرام میں کام کرنے والے 5افراد کا اچانک استعفیٰ بھی شکوک و شبہات کو جنم دے رہا ہے۔ بہتر ہو گا پنجاب حکومت اس حوالے سے شفاف تحقیقات کے بعد مربوط پالیسی مرتب کرے تاکہ صوبے میںاس جان لیوا مرض کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔