لاہور ( رانا محمد عظیم) ایس پی طاہر داوڑ کے قتل میں این ڈی ایس، پاکستان سے بھاگے ہوئے طالبان اور را کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں جبکہ شہیدسے پیش آنیوالے واقعات سے متعلق کئی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔با وثوق ذرائع کے مطابق طاہر داوڑ اسلام آباد سے اغوا نہیں ہوئے تھے بلکہ دوست سیر کے بہانے پشاور اور پھر افغان بارڈر ایریا میں لے گئے تھے جہاں ان کو پاکستان کے دشمنوں کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ طاہر داوڑ کے ان دوستوں حوالے سے بھی اہم اداروں نے ثبوت حاصل کر لئے اور انکے قریب ترین پہنچ چکے ہیں جبکہ جلد انکی گرفتاریاں متوقع ہیں۔ پاکستان کے حساس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو بدنام کرنے کیلئے منصوبہ کے تحت غیر ملکی ایجنسیوں نے اپنے کارندوں کے ذرایعے اسلام آباد سے ایس پی طاہر داوڑ کے اغوا کی افواہ پھیلائی۔ پاکستان کے اہم اداروں کو یہ شواہد بھی ملے ہیں کہ افغانستا ن میں ایک قونصلیٹ کے اندر کی باقاعدہ وہ ویڈیو موجود ہے جس میں شہید طاہر داوڑ پر تشدد کیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ہم نے جنرل رازق اچکزئی کا بدلہ لیا ہے ابھی اور بھی بدلہ لیں گے ۔پاکستانی ادارے طاہر داوڑ کے ٹیلیفون کی لوکیشن پشاور سے آگے تک حاصل کر چکے تھے ۔بعدازاں انکے موبائل فونز بند ہونے کے باوجود قانون نافذ کرنیوالے ادارے کافی حد تک قریب پہنچ چکے تھے کہ ہ کہاں پر ہو سکتے ہیں اور اس حوالے سے کئی اہم شواہد مل چکے تھے ۔ غیر ملکی قوتوں نے بے نقاب ہونے کے خدشہ پر طاہر داوڑ کو تشد د کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا ۔ قتل میں طاہر داوڑ کے چند دوست بطور سہولت کار استعمال ہوئے ۔ملزم دوستوں نے جس وقت طاہر داوڑ کو غیر ملکی قوتوں کے حوالے کیا تو اس وقت وہ نیم بیہوشی کی حالت میں تھے ۔طاہر داوڑ کو شربت میں نشہ آور دوا ملا کر دی گئی تھی۔ جو لو گ طاہر داوڑ کو افغانستان لیکر گئے ان میں افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس، بھارتی ایجنسی را اور افغان اور بھارتی خفیہ ایجنسی کی سرپرستی میں دہشتگردی کی وارداتیں کرنیوالے طالبان گروپ کے کچھ لوگ شامل تھے ۔ ذرائع کے مطابق طاہر داوڑ کو باقاعدہ ٹارگٹ کر کے یہ سب کچھ کیا گیا کیونکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں انہوں نے پاکستان کے اہم ترین اداروں کی بہت مدد کی تھی ۔