اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایف بی آ ر نے انکم ٹیکس ریفنڈز کے 5کیسز میں غیر قانونی طور پر 16ارب 98کروڑ کی زائد ادائیگیاں کیں، چیف کمشنرایف بی آ ر نے 3 کیسز میں ٹیکس ریفنڈ ز کے کلیمز نہ ہونے کے باوجود11ارب 70کروڑ روپے ادا کئے جبکہ 2کیسزمیں 5 ارب 28کروڑ ریفنڈز کلیمز سے زائد ادا کئے گئے ، کمیٹی نے ایف بی آر کو30 دن کی مہلت دیتے ہوئے آڈٹ اعتراضات حل کرنے کیلئے خصوصی ونگ قائم کرنے کی ہدایت کردی۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہواجس میں ایف بی آر کی آڈٹ رپورٹ 2011-12ء کا جائزہ لیا گیا۔جس میں آ ڈٹ حکام نے زائدادائیگیوں کا انکشاف کیا۔ کمیٹی نے ایف بی آ ر کو 15دن میں جواب جمع کرنے کی ہدایت کردی،کمیٹی نے ایف بی آر کی محکمانہ آڈٹ کمیٹی کا باقاعدگی سے اجلاس نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا۔ سردار ایاز صادق نے کہاکہ کروڑوں مالیت کے آڈٹ پیراز 2011ء سے زیر التوا ہیں، ایف بی آر لوگوں سے پوچھ گچھ کرتا ہے ، ان سے کیوں نہ پوچھا جائے ، ایف بی آر میں 2015ء اور 2017ء میں پورا سال ڈی اے سی نہیں ہوئی، ایف بی آر کی وجہ سے ہمیں شرمندگی کا سامنا ہے ۔ مشاہد حسین نے کہاکہ شبر زیدی ٹیکس اکھٹا کرنے میں مصروف ہیں، کیا شبر زیدی نے بھی ڈی اے سی پر توجہ دی؟ شبر زیدی نے کہاکہ انہوں نے محکمانہ آڈٹ کمیٹی کا ہرماہ اجلاس کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ایف بی آر حکام نے کہاکہ دراصل ہماری زیادہ توجہ ٹیکس ریونیو جمع کرنے پر ہے ، آڈٹ حکام نے کہاکہ پی اے سی ذمہ داروں کا تعین کرے ۔