اسلام آباد(اظہر جتوئی)فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں مونیٹائزیشن پالیسی کی خلاف ورزی کی وجہ سے خزانے کو کروڑوں روپے نقصان کا انکشاف ہوا ہے ، خزانے کو نقصان پہنچانے والے افسران تنخواہوں کیساتھ کنوینس الائونس لینے کے باوجود سرکاری گاڑیوں اور فیول کا بے دریغ استعمال کرنے لگے ۔دستاویز کے مطابق کابینہ ڈویژن کے نوٹیفکیشن کے تحت سول ملازمین کو ٹرانسپورٹ کی سہولتیں فراہم کرنے کے بارے واضح طور پر پالیسی کا تعین کیا گیا ہے جس کے تحت جن وزارتوں اور ڈویژنوں کے افسران کو سرکاری گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، انکو گاڑی کے استعمال کا ریکارڈ فراہم کرنا ہوگا،اسکے علاوہ لاگ بک،موومنٹ رجسٹرڈ،ریکوزیشن سلپ بھی دینی ہوگی تاکہ سرکاری گاڑیوں کے فیول، مرمتی،تزئین و آرائش سمیت دیگر قومی خزانے کے اخراجات کو بچایا جا سکے لیکن ایف بی آر کے اسلام آباد ،لاہورسمیت ملک بھر کے فیلڈ دفاتر کے افسران نے صرف ایک سال کے دوران سرکاری گاڑیوں کی مرمت ،تزئین و آرائش اور فیول پر بے دریغ اخراجات کئے ، افسران نے سرکاری گاڑیوں کے استعمال کیلئے کابینہ ڈویژن کی کمیٹی سے اجازت لینا گوارہ نہیں کیا، ایف بی آر افسران نے رولز اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ماہانہ کنوینس الائونس بھی لیااور غلط استعمال کرتے ہوئے چھٹی والے دن ہفتہ اور اتوار کو بھی سرکاری گاڑیوں کا ستعمال کیا اور اس سلسلے میں کوئی لاگ بک،موومنٹ رجسٹراور ریکوزیشن سلپ کا ریکارڈ بھی نہیں بنایا،اس طرح کے 203 کیسز میں خزانے کو 5 کروڑ 58 لاکھ کا نقصان پہنچایا گیا۔دستاویزات کے مطابق مونیٹائزیشن پالیسی کی خلاف ورزی میں ایل ٹی یو لاہور سرفہرست ہے جہاں 150 کیسز سامنے آئے ۔ذرائع کے مطابق کفایت شعاری پالیسی کے تحت مونیٹائزیشن پالیسی لائی گئی تھی جسکے تحت گریڈبائیس کا افسر 95ہزار، گریڈ 21کا افسر 77ہزار اورگریڈ20کاافسر65ہزار الاؤنس حاصل کرنے کے مجازہیں،کیبنٹ ڈویژن حکام کے مطابق بیوروکریسی کی جانب سے پالیسی کاناجائزاستعمال کیاجارہا ہے ۔پالیسی کے تحت وزارت خزانہ اورکابینہ ڈویژن کووزارتوں نے ماہانہ گاڑیوں کی منٹینس ودیگرخرچے کے حوالے سے معلومات بھجواناہوتی ہیں مگروہ بھی نہیں بھیجی جاتی لیکن حکومت نے اس پرکارروائی کے بجائے چپ سادھ رکھی ہے ۔