اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی کابینہ کی منظوری کے باوجود ایف بی آر نے سمندری حدود میں تیل وگیس کی تلاش کیلئے 95فیصد ڈرلنگ مکمل کرنے والی کمپنی ای این آئی کے درآمدکردہ ڈرلنگ بحری جہاز، ہیلی کاپٹرزاور دیگر سامان کو کسٹمز ڈیوٹی سے چھوٹ دینے سے انکارکردیا ۔ کسٹمز حکام نے ای این آئی کمپنی کو اضافی کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں ایک ارب 5کروڑ96لاکھ 25ہزار روپے جمع کروانے کی ہدایت جاری کردی۔ کیکڑا ون بلاک میں 25فیصد شیئررکھنے والی ای این آئی کمپنی نے پٹرولیم ڈویژن کو شکایت جمع کروادی۔ ٹیکس چھوٹ کیلئے ایس آر او 4جنوری کو جاری کیا گیاجبکہ کمپنی نے گڈز ڈیکلریشن دسمبر 2018میں فائل کئے ۔ وفاقی کابینہ کی جانب سے آئندہ اجلاس میں ای این آئی سمیت سمندر میں تیل وگیس کی تلاش کیلئے مستقبل میں آنیوالی کمپنیوں کو بھی کسٹمزڈیوٹی سے چھوٹ دئیے جانے کا امکان ہے ۔92نیوز کوموصول سرکاری دستاویز کے مطابق انڈس جی آف شور بلاک میں پٹرول کی تلاش کیلئے جی ایچ پی ایل کو لائسنس جاری کر دیا گیا ہے جبکہ اس بلاک میں چار کمپنیاں ای این آئی،ایگزان،او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کنٹریکٹرز ہیں۔ای این آئی کمپنی نے ڈویژن تک رسائی حاصل کی اور آگاہ کیا کہ پاکستان کسٹمز نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ترمیمی ایس آر او کے تحت دیئے گئے استثنیٰ کاکیکرا 1آف شور انڈس جی بلاک میں گہری ڈرلنگ کیلئے درآ مد کی گئی سپلائی فیڈر ویسل پر اطلاق نہیں ہوتا۔کسٹم حکام کا موقف ہے کہ بحری جہاز کیلئے گڈ ز ڈیکلریشن فارم دسمبر 2018میں فائل کیا گیا جبکہ ترمیمی ایس آر او 4جنوری 2019کو پاس ہوا۔ کابینہ کی 28دسمبر2018کی ابتدائی سمری صرف ای این آئی کی درخواست پر جاری کی گئی لیکن پٹرولیم ڈویژن نے تجویز دی کہ رعایت کو صرف ای این آئی تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اسکا اطلاق تمام آف شور پٹرولیم کنٹریکٹرز تک ہونا چاہیے ۔ایف بی آر سے درخواست کی گئی کہ کلیکٹر کسٹم سے کہا جائے کہ وہ اپنے خط سے دستبردار ہو جائیں اور ویسلز کیلئے بغیر کسی کسٹم ڈیوٹی کے کسٹم کلیئرنس جاری کریں۔پٹرولیم ڈویژن کا موقف ہے کہ28دسمبرکی ابتدائی سمری صرف اینی کی درخواست پر شروع کی گئی جو کہ انڈس جی آف شور بلاک میں 25فیصد کا شراکت دار ہے ۔اس بات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ ابتدائی سمری میں یہ تجویز دی گئی کہ یہ رعایت صرف انڈس جی بلاک تک محدود نہ رکھی جائے بلکہ تمام پیداواری اور تیل کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کو آف شور بلاکس میں کام کرنے کیلئے رعایت دی جائے ۔یہ تجویز دی گئی ہے کہ ترمیمی ایس آر او17اور ایس آر او18جو کہ4جنوری2019کو پاس ہوئے انہیں22دسمبر2018سے لاگو کر دیا جائے تاکہ اس کا فائدہ ای این آئی کو پہنچایا جا سکے ۔تیل کی تلاش کیلئے بر آمد شدہ مشینری پر اضافی کسٹم ڈیوٹی لاگو نہ ہونے کی پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 17اپریل2019کوجمع کرائی گئی سمری کا بینہ نے قبول کر لی اور ہدایت کی کہ سمری کو دوبارہ سے تیار کر کے بھیجا جائے جس میں یہ درج کیا جائے کہ مجوزہ تجویز سے تمام آف شور کمپنیز فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔