ایف آئی اے کے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل نے ایئر پورٹ سے آف لوڈ ہونے اور ڈی پورٹ ہو کر آنے والے افراد کے بعد انسانی سمگلروں اور ایجنٹوں کے خلاف کریک ڈائون شروع کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انسانی سمگلنگ کی صورت حال سنگین ہوتی جا رہی ہے، غیر قانونی طور پر یورپی ممالک اور مشرق وسطیٰ جانے والے پاکستانیوں کی شرح میں 18فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال 32سے 35ہزار افراد غیر قانونی طور پر یورپ اور خلیجی ممالک جاتے ہیں صرف ایرانی سرحد پار کر کے ایران میں گرفتار ہو کر ڈیپورٹ ہونے والوں کی تعداد 7ہزار سالانہ تک پہنچ چکی ہے ۔پاکستان اور ایران کی سرحد کے آر پار ایسے افراد کے گروہ کے گروہ آباد ہیں جو انسانی سمگلنگ میں مصروف ہیں۔ ایران کی سرحد کے قریب بلوچستان کے علاقے نوکنڈی کی آبادی 20ہزار افراد پر مشتمل ہے اور ان کا واحد روزگار ہی انسانی سمگلنگ ہے، اسی طرح پاسپورٹ پر ویزہ سٹکرز اور صفحات تبدیل کرنے والے گروپ ہزاروں افراد کو ایئر پورٹ سے نکالنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ انسانی سمگلر ایران کے علاوہ لیبیا سے سمندر کے ذریعے اٹلی کا روٹ بھی استعمال کرتے ہیں۔ سمندر میں کشتی الٹنے کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ بہتر ہو گا حکومت انسانی جانوں سے کھیلنے والے مافیاز کے خلاف کوئی موثر حکمت عملی مرتب کرے ناکہ کسی حادثہ کی اطلاع کے بعد وقتی کارروائیوں کے ذریعے عوام اور عالمی برادری کو مطمئن کر کے ہم وطنوں کو انسانی قاتلوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے۔