اسلام آباد،لاہور ،پشاور،کراچی (ایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈیسک ،نامہ نگار خصوصی،اپنے رپورٹر سے ،سٹاف رپورٹر ) نیب راولپنڈی نے ایل این جی سکینڈل کی باقاعدہ انکوائری کا آغاز کردیا ،نیب لاہور نے 70کروڑ کی کرپشن میں ملوث ایس ایس پی پولیس رائے اعجاز کو 9ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا ، مالم جبہ کرپشن کیس میں خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے ایک سینیٹر اور مزید 2 اہم حکومتی عہدیداروں کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ، چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ اور پاکستانی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے ، کرپشن سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے ۔ نیب لاہور کے اعلامیہ کے مطابق رائے اعجاز پر بطور ڈی پی اوگجرات میں 70کروڑ روپے کی خورد برد کا الزام ہے ۔رائے اعجاز کے والد رائے ضمیر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔رائے اعجاز پر پولیس ملازمین کو کروڑوں روپے کی وردیاں نہ دینے کا الزام ہے ۔رائے اعجاز کے ساتھ کرپشن میں 5ڈی پی اوز بھی ملوث تھے جن کی گرفتاریاں بھی متوقع ہیں ۔ وہ ایس ایس پی کے طور پران دنوں سندھ میں تعینات تھے ۔ترجمان نیب لاہور کے مطابق گرفتار افراد میں پہلے سے معطل ڈسٹرکٹ اکائونٹ آفیسر گجرات چن پی،ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ خوراک لاہور محمد افضل کو بھی گرفتار کیا گیا جو گجرات میں 2014 سے 2016 کے دوران تعینات رہے ۔ ڈی پی او آفس میں تعینات محمد فیاض، سابق کانسٹیبل رمیض احمد،دیگر گرفتار افراد میں سینئرا کائونٹ افسر گجرات محمد اشرف، مینجر نیشنل بنک گجرات محمد آصف بٹ، آپریشن مینجر نیشنل بنک گجرات شکیل احمد،پٹرول پمپ کے مالک صغیر احمد اور غلام سرور شامل ہیں ۔رائے اعجاز کی گرفتاری نیب لاہور کی ٹیم کی جانب سے عمل میں لائی گئی تاہم شریک ملزم سابق ڈی پی او رائے ضمیر کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ رائے ضمیر گرفتار ایس ایس پی رائے اعجاز کے والد ہیں۔ ایل این جی سکینڈل کی انکوائری شروع ہوتے ہی نیب کو رکاوٹوں کا سامنا ہے اوگرا نے ریکارڈ تاحال نیب کو فراہم نہیں کیا۔ کرپشن کیس میں نوازشریف اور شاہد خاقان کیخلاف انکوائری کی جارہی ہے ۔نیب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کی ’’احتساب سب کیلئے ‘‘ کی پالیسی کامیاب رہی ، نیب افسران نئے عزم کے ساتھ بدعنوانی سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہیں۔ دریں اثنا ربیع سنٹر کے مالک حاجی رحمان نے اپنی گرفتاری کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ،درخواست میں نیب کی جانب سے گرفتاری کو کا لعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے ۔کرپشن کیخلاف نیب کی تحقیقات کا حصہ بننے والا لاہور پارکنگ کمپنی کا انسپکٹر برطرف کر دیا گیا۔