حکومت نے ایل این جی کی قیمت میں 88روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک اضافہ کر دیا ہے‘ اوگرا کے نوٹیفکیشن کے مطابق سوئی ناردرن کے لئے ایل این جی کی قیمت کے 82روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور سوئی سدرن کی قیمت میں 88روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔ ایل این جی کی قیمتوں میں تازہ ترین اضافے سے پنجاب میں سی این جی میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے ۔یہ امر گویا طے شدہ ہے کہ پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں‘ جس سے چیزیں مہنگی ہوتی ہیں اور لوگوں کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ رواں سال جنوری میںعالمی منڈی میں ایل این جی کی قیمت گزشتہ دس سال کے مقابلہ میں کم ترین سطح پر آ گئی تھی جس سے پاکستان کے درآمدی بل میں مزید کمی کے امکانات روشن ہو گئے تھے اور توقع کی جا رہی تھی کہ موسم گرما میں ایل این جی کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہونے سے پنجاب میں سی این جی کی قیمتوں میں کمی کا امکان تھا لیکن جو ہوابالکل اس کے برعکس ہوا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کورونا کے باعث متاثر ہونے والی ملکی معیشت کو بھی پیش نظر رکھا جائے ‘معاشی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور قیمتوںمیں اضافے کی بجائے درآمدات و برآمدات میں پائے جانے والے تفاوت کو دور کیا جائے ‘انرجی کے مزید ذرائع کو اپ ڈیٹ کیا جائے۔ہر مسئلے کا حل قیمتوںمیں اضافے کے ذریعے نہ نکالا جائے تاکہ بدحالی کی شکار معیشت میں بہتری کے آثار پیدا ہو سکیں۔