اسلام آباد( آن لائن ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل اور سینئر نائب صدر رافعت فرید نے کہا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد نے یکم جولائی 2019سے اسلام آباد کے گھریلو و کمرشل صارفین کیلئے واٹر چارجز اور پراپرٹی ٹیکس میں دگنا اضافہ کر دیا ہے جو بلا جواز ہے لہذا انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ تاجر برادری کو مزید مشکلات سے بچانے کیلئے ایم سی آئی فوری طور پر پراپرٹی ٹیکس میں اضافے کے فیصلے پر نظرثانی کرے ۔انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر ٹیکسوں میں کوئی بھی اضافہ کرنے سے پہلے ایم سی آئی کو چاہیے تھا کہ وہ اس مسئلے پر عوامی سماعت کا بندوبست کرتی اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز کا موقف جاننے کے بعد متفقہ طور پر کوئی فیصلہ لیتی۔ لیکن انہوں نے کہا کہ ایم سی آئی نے بغیر کسی عوامی سماعت کے گھریلو اور کمرشل صارفین کیلئے پراپرٹی ٹیکس میں بالترتیب ایک سو فیصد اور دو سو فیصد اضافہ کر دیا ہے جو قواعد و ضوابط کے خلاف ہے اور ہر لحاظ سے بلا جواز ہے لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ ادارہ ایسے غیر قانونی فیصلوں پر عمل درآمد کرنے سے باز رہے اور ان پر نظرثانی کرے ۔احمد حسن مغل نے کہا کہ اگر ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ضروری تھا تو ایم سی آئی کو چاہیے تھا کہ وہ بتدریج ایسا کرتی لیکن یکمشت ٹیکسوں میں دو سو فیصد سے زائد اضافہ کردینا اسلام آباد کی تاجر برادری اور عوام کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی مشکل کاروباری حالات کی وجہ سے تاجر برادری مسائل کا شکار ہے اور ایسے میں کمرشل پراپرٹی پر ٹیکسوں میں دو سو فیصد سے زائد اضافہ کر دینا کاروباری برادری کی مشکلات کو مزید بڑھانے کے مترداف ہے ۔ لہذا انہوں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کی کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لیں اور اسلام آباد کے شہریوں و تاجر برادری کو مزید مسائل سے بچانے کیلئے ایم سی آئی کو اس فیصلے پر نظرثانی کرنے کے احکامات جاری کریں۔ آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ ایک طرف ایم سی آئی تاجر برادری پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا رہی ہے لیکن دوسری طرف کمرشل وصنعتی علاقوں اور مارکیٹوں کی حالت بہتر کرنے کیلئے کوئی خاص اقدامات نہیں لئے جا رہے جو افسوسناک ہے ۔