کراچی(سٹاف رپورٹر؍ مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کو ایک مرتبہ پھر کابینہ میں شمولیت کی دعوت دیدی تاہم متحدہ نے انکار کردیا جبکہ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، مذاکرات کا اگلا دور اسلام آباد میں ہوگا، دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا دوسر ا دور ہفتے کو ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادرآباد میں ہوا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے وزیر دفاع پرویز خٹک، اسد عمر، جہانگیر ترین نے خالد مقبول صدیقی اور رابطہ کمیٹی ارکان کے ساتھ دو گھنٹے سے زائد بات چیت کی اور انہیں مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات کے دوران جہانگیر ترین نے ایم کیو ایم کو دوبارہ کابینہ میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ مسائل اہم ہیں مگر سب چیزیں ایک دم ٹھیک نہیں ہوسکتیں۔وزیر دفاع پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم کبھی جدا نہیں ہونگے ، جلد خوشخبری دیں گے ،اتحاد برقرار رہے گا، تمام مسائل زیر بحث آئے ، جو کمی رہ گئی، وہ پورا کریں گے ۔ انہوں نے کہا ق لیگ اور جی ڈی اے کے ساتھ بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔جہانگیر ترین نے کہا دو ماہ قبل 4 لاکھ ٹن گندم سندھ کو فراہم کی تھی، جس میں سے ایک لاکھ ٹن گندم اٹھالی گئی، باقی 3 لاکھ ٹن وفاق کے پاس پڑی ہے ، گندم کی فراہمی سے بحران ختم ہوجائے گا، آٹے کی قیمت جلد کم ہوگی۔اس موقع پر ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے بتایا کہ ہم نے دوبارہ مطالبات پیش کئے ہیں،چاہتے ہیں ترقیاتی کام کاغذوں سے نکل کر دکھائی دینا شروع ہوں،واضح پیشرفت جلد سب کو نظر آئے گی۔انہوں نے کہا 18 ویں ترمیم کے نام پر دھوکہ کیا گیا، ہم پی ٹی آئی کی حکومت کی جمہوری حمایت جاری رکھیں گے ۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام، حیدرآباد کے ترقیاتی بجٹ، کراچی کیلئے 162 ارب کے پیکیج پر عملدرآمد اور بند دفاتر کھولنے کا مطالبہ کیا ہے ۔