اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ممبر ٹیکس پیئر آڈٹ نوشین جاوید امجد نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ ٹیکس ایمنسٹی غیر ظاہر شدہ ملکی و غیر ملکی اثاثوں اور رقومات کو ڈیکلیئر کرنے کا نادر موقع ہے جسے ضائع نہیں کرنا چاہئے اور عوام کو اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹیکس کی معمولی شرح کے عوض بلاخوف و خطر اپنے غیر ظاہر شدہ اثاثہ جات ڈیکلیئر کر دینے چاہئیں۔ انہوں نے اس امر کا اظہار پشاور میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام ایف بی آر اور ریجنل ٹیکس آفس پشاور نے مشترکہ طور پر کیا۔ سیمینار میں سرحد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری پشاور، وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پشاور، انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان، ٹیکس بار ایسوسی ایشن آف پشاوراور دیگر تاجر تنظیموں کے عہدیداران اور ارکان نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی 2018ء کا نفاذ پارلیمنٹ سے منظور شدہ والنٹری ڈیکلریشن آف ڈومیسٹک ایسٹ ایکٹ 2018ء اور فارن ایسٹس (ڈیکلریشن اینڈ ری پیٹریشن) ایکٹ 2018ء کے تحت کیا گیا ہے اس سکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو معمولی شرح سے ٹیکس دینے کے علاوہ کسی قسم کا جرمانہ اور سرچارج نہیں دینا پڑے گا اور نہ ہی کسی قسم کی پوچھ گچھ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سکیم کے تحت غیر ظاہر شدہ اثاثہ جات کے مالک افراداپنے اثاثہ جات ظاہر کرنے اور وطن واپس لانے پر 2 فیصد جبکہ بیرون ملک غیر منقولہ اثاثہ جات رکھنے والے لوگ اپنے اثاثے ظاہر کرنے اور واپس لانے پر3 فیصد اور بیرون ملک اثاثوں کو ظاہر کرنے مگر واپس نہ لانے پر 5 فیصد ٹیکس ادا کر سکیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ31 جولائی 2018 ء کے بعد ٹیکس ایمنسٹی سکیم کی آخری تاریخ میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی لہٰذا لوگوں کو اپنے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے آخری تاریخ سے قبل اپنے اثاثہ جات ظاہر کر کے اس سکیم سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔ نوشین جاوید امجد نے مزید کہا کہ سکیم سے فائدہ نہ اٹھانے کی صورت میں ٹیکس چوروں سے متعلق معلومات کے تبادلے کے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت چھان بین، بیرون ملک چھپائے گئے اثاثوں اور آمدن پر مدت کے تعین کے بغیر معمول کی شرح کے مطابق ٹیکس اوربیرون ملک چھپائے گئے اثاثوں اور آمدن پر ٹیکس کے علاوہ جرمانہ اور قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔