اسلام آباد ، کراچی، لاہور، ملتان (خصوصی نیوز رپورٹر ، وقائع نگار ،سٹاف رپورٹر،کامرس رپورٹر،سپیشل رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں)کالے دھن کو سفید کرنے والی ایمنسٹی سکیم کی مہلت گزشتہ روز ختم ہوگئی،فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد بے نامی جائیدادوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے ۔ایف بی آر نے دفتری اوقات کار ختم ہوتے ہی اثاثے ظاہر کرنے کا ویب پورٹل بھی بند کردیا ۔ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے اثاثہ جات سکیم سے ایک لاکھ 10 ہزار افراد فائدہ اٹھا چکے ہیں اور مزید 25 ہزار افراد پائپ لائن میں ہیں۔ذرائع ایف بی آرکے مطابق اثاثہ جات سکیم سے 70 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوچکا ہے ۔ گزشتہ سال سکیم سے 84 ہزار افراد نے استفادہ کیا تھا اور 124 ارب 50 کروڑ روپے کا ریونیو جمع ہوا تھا۔ دریں اثناء ایف بی آر نے راولپنڈی میں ن لیگی سینیٹر چودھری تنویر کی 6 ہزار کنال اراضی ضبط کر لی جو انہوں نے ملازمین کے نام پر بنا رکھی تھی۔ ایف بی آر کی جانب سے ملازمین کو نوٹس بھی جاری کیے گئے ۔چودھری تنویر کے ملازمین میں بشارت،عبدالشکور،شاہجہاں بیگم،محمد معروف،اظہر علی اور عبدالحفیظ شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق کراچی، لاہور، فیصل آباد ،ملتان، راولپنڈی، گوجرانوالہ ،اسلام آباد،پشاور ،حیدرآباد اور سیالکوٹ میں ٹیکس نادہندگان کی فہرست تیار کرلی گئی ۔پہلے مرحلے میں 10 بڑے شہروں سے کم از کم 50 بڑے ٹیکس نادہندگان کو گرفتار کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔ ایف بی آر نے کراچی میں بے نامی اثاثے رکھنے والی شخصیات کیخلاف کارروائی شروع کردی۔ ذرائع کے مطابق بے نامی ایکٹ کے تحت ایف بی آر حکام نے پہلی کارروائی میں کراچی میں اربوں روپے کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد منجمدکردی جسے بحق سرکار ضبط کر لیا جائے گا۔ یہ کارروائی سابق صدر آصف زرداری کے جعلی اکائونٹس سے جڑے اومنی گروپ، یونس قدوائی اور گرفتار اسلم مسعود کیخلاف کی گئی جس میں اربوں روپے کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے تحویل میں لے لیے گئے ۔ جن بے نامی اثاثوں کیخلاف کارروائی کی گئی ان میں اومنی گروپ کا پلاٹ نمبر 18/2 سول لائن کراچی شامل ہے جو پلازہ انٹرپرائزز پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر بنایا گیا تھا اس کی مالیت کا فوری تعین نہیں کیا گیا لیکن یہ کروڑوں روپے کا بتایا جاتا ہے ۔ سول لائن کراچی میں ہی پلاٹ نمبر 216-E بھی اومنی گروپ کا بے نامی اثاثہ تھا جو مارشل ہومز بلڈرز کے نام پر بنایا گیا تھا، اسکی مالیت 24 کروڑ 69 لاکھ سے زائد ہے ۔ کلفٹن بلاک5 میں پلاٹ نمبر 122 یونس قدوائی اور اسلم مسعود کا بے نامی تھا جو ندیم احمد خان کے نام پر بنایا گیا تھا، اومنی گروپ کے سوا 2 ارب سے زائد کے بے نامی شیئرزبھی پکڑے گئے ۔ ٹھٹھہ سیمنٹ کمپنی کے 2 کروڑ 64 لاکھ 4 ہزار 335 شیئرز اومنی گروپ نے الفتاح ہولڈنگ لمیٹڈ کے نام سے رکھے ہوئے تھے ،ان کی مالیت 53 کروڑ 49 لاکھ روپے سے زائد ہے ۔ ٹھٹھہ سیمنٹ کے 87 کروڑ 14 لاکھ مالیت کے 2 کروڑ 15 لاکھ سے زائد شیئرز سکائی پاک ہولڈنگ کے نام سے چلائے جارہے تھے ۔ ٹھٹھہ سیمنٹ کے ہی ساڑھے 26 کروڑ سے زائد مالیت کے شیئرز رائزنگ سٹار ہولڈنگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈکے نام پر تھے ، اومنی گروپ نے 60 کروڑ مالیت کے سمٹ بینک کے شیئرز بھی بے نامی رکھے ہوئے تھے ۔ سیرا کام سٹاک اینڈ کیپٹل پرائیویٹ لمیٹڈ اور پارک ویو سٹاک اینڈ کیپٹل پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر سمٹ بینک کے 3.3 کروڑ شیئرز حاصل کیے گئے تھے ۔ ذرائع کے مطابق حکومتی اداروں نے سندھ حکومت سے تعلق رکھنے والی مزید شخصیات کے بے نامی اثاثوں کے حوالے سے اہم شواہد حاصل کر لیے ہیں جن کیخلاف جلد ایکشن شروع کیا جائے گا۔لاہور میں قائم ایف بی آر کے بے نامی زون ٹو نے کروڑوں روپے مالیت کی بے نامی پراپرٹی رکھنے والے 3افراد کو نوٹس جاری کر دئیے ۔ذرائع کے مطابق بے نا می زون نے بے نامی پراپرٹی ہولڈر محمد طاہر نامی شہری کو نوٹس جاری کردیا۔ایف بی آر ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف بی آر لاہور نے مجموعی طور پر تین بے نامی پراپرٹی ہولڈرز کو نوٹسز جاری کر دئیے ،ایف بی آر کے لاہور میں قائم بے نامی زون جلد بے نامی پراپرٹی ضبط کرنے کیلئے لاہور میں بڑی کارروائی کرے گا۔ذرائع کے مطابق ریجنل ٹیکس آفس ملتان نے بھی 300 سے زائد ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ کر نے کیلئے حکمت عملی تیار کرلی ہے ۔ ایمنسٹی سکیم کے تحت ریجنل ٹیکس آفس ان لینڈ ریوینو ملتان کو مجموعی طور پر 1628 افراد نے اثاثے ظاہر کئے ہیں۔جن سے 80 کروڑ 77 لاکھ 53 ہزار روپے ٹیکس وصول ہوا ۔ گزشتہ روز مزید 127 افراد نے اثاثے ظاہر کئے اور 2 کروڑ 16 لاکھ 92 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔