اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی دارالحکومت میں ایک اور دھرنا ناکام ہوگیا، عمران خان اور طاہر القادری کی طرح مولانافضل الرحمٰن کو بھی خالی ہاتھ لوٹنا پڑا۔اسلام آباد میں دھرنوں کا نتیجہ ’’کھایا پیا کچھ نہیں،گلاس توڑا بارہ آنے ‘‘ سے مختلف نہیں رہا۔پہلا دھرنا عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے پیپلز پارٹی کی حکومت میں 2013میں دیا تھا جس کا مقصد بھی حکومت کو گرانا تھا،انتخابی اصلاحات کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا لیکن آج تک انتخابی اصلاحات کا وعدہ وفا نہ ہوا۔دوسرا دھرنا 2014میں پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی طرف سے دھاندلی اور سانحہ ماڈل ٹائون پر ملکر دیا گیا تھا ۔ اس وقت بھی عمران خان اورڈاکٹر طاہر القادری کے حکومت گرانے کے دعوے ریت کی دیوار ثابت ہوئے ۔تحریک انصاف نے 126دن کا طویل ترین دھرنا دیا لیکن حاصل کچھ نہ ہوا۔عمران خان اور طاہرا لقادری کو خالی ہاتھ ہی لوٹنا پڑا تھا۔اب مولانا فضل الرحمٰن بھی بڑے جذبے سے وزیر اعظم عمران خان کا استعفیٰ لینے کیلئے آئے تھے مگر حکومت گرائے بغیر ہی دھرنے کو ختم کرنیکا اعلان کردیا ۔ دھرنوں سے ملک میں ہیجان تو پیدا ہوتا رہا لیکن ابھی تک کسی کے سیاسی مقاصد پورے نہیں ہوسکے ۔