اسلام آباد؍ سکھر ( خبر نگار خصوصی؍ 92 نیوز رپورٹ؍ بیورو رپورٹ)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کاایک حلقہ سیاستدانوں اور فوج کو لڑانا چاہتا ہے ، اے پی سی کے فوری بعد میرے خلاف بیان آنے سے ثابت ہوگیا ہے کہ تیر نشانے پر ٹھیک جا لگا، میں کسی کے بیان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا ،آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کی خبریں تو سامنے لائی جارہی ہیں لیکن یہ سامنے نہیں لایاگیاہے کہ سیاستدانوں نے کیا باتیں کیں، پاک فوج کی قیادت واضح کرے کہ جو لوگ یہ باتیں کررہے ہیں کیا وہ پاک فوج کے ترجمان ہیں تو پھر میں ان کی باتوں کا جواب دوں گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھرمیں جمعیت علمائے اسلام سندھ کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا ملاقاتوں کو خفیہ رکھنا ملاقات کرنے والوں کی ضرورت ہے ،ہماری نہیں، ان باتوں سے ایک بات تو واضح ہوگئی کہ سیاستدانوں کا رویہ نرم ہے اور سیاستدانوں نے اپنی فوج اور اسٹیبلشمنٹ سے کبھی ملاقات کرنے سے انکار نہیں کیا۔ انہوں نے کہا ہم تو انتظار میں تھے کہ تم ہمیں چھیڑو تو پھر ہم بتائیں گے ، ہم ڈرنے والے نہیں ، اس بار تو اسلام آباد سے بھی آگے جائیں گے ،ہمیں نیب سے ڈرانے کی کوشش کرنے والے ہم سے ڈر رہے ہیں، وہ اپنی گیدڑ بھبھکیاں اپنے پاس رکھیں۔انہوں نے کہا اگر کچھ لوگ فوج کے ترجمان بن کر بیانات دے رہے ہیں تو پھر مجھے بھی حق ہے کہ میں حقیقت سے پردہ اٹھاوں کیونکہ کچی گولیاں ہم نے بھی نہیں کھیلی ہیں۔ فضل الرحمان نے کہا کوئی ثابت نہیں کرسکتا کہ میں آرمی چیف جنرل باجوہ کی خدمت میں حاضرہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی بات کی پردہ داری رکھو ورنہ پردہ دری ہوجائے گی۔ترجمان مولانا فضل الرحما ن نے کہا ہے کہ کیا شیخ رشید کو آئی ایس پی آر کا ترجمان مقرر کردیا گیا ہے ،شیخ رشید مسلسل افواج پاکستان سے متعلق بیان بازی کر رہے ہیں، آئی ایس پی آر خاموش کیوں ہے ۔ ترجمان نے کہااگر شیخ رشید کو آئی ایس پی آر کا ترجمان مقرر کیا گیا ہے پھر تو انکی خبر میں صداقت ہوگی،شیخ رشید کے بیانات پر آئی ایس پی آر کو جواب دینا ہوگا۔