واشنگٹن(ویب ڈیسک) اینڈرائیڈ ایپس میں آئے دن جاسوس اور مشکوک ایپس اور پروگرامز کا تذکرہ ہوتا رہتا ہے ۔ اب خبر آئی ہے کہ گوگل پلے اسٹور پر کم ازکم 1000 ایسی ایپس ہیں جو آپ کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کررہی ہیں خواہ آپ اس کی اجازت دیں یا نہیں۔فیڈرل ٹریڈ کمیشن امریکا کے ذیلی ادارے ’’پرائیویسی کون‘‘ نے کہا ہے کہ گوگل پلے اسٹور پر 1,325 ایپس ایسے کوڈ کی حامل ہیں جو صارف کی اجازت نہ ملنے کے باوجود بھی اس کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کررہی ہیں۔ یہ ایپس وائی فائی اور میٹا ڈیٹا کے ذریعے صارف کی شناخت اور محلِ وقوع تک رسائی حاصل کرسکتی ہیں۔ادارے کے سائنسدانوں نے کل 88 ہزار ایپس کا جائزہ بھی لیا ہے جن میں سے کئی فون نمبر سے بھی ڈیٹا کی لوٹ مار کررہی ہیں۔ ان میں تصویر شیئر کرنے والی ویب سائٹ شٹرفلائی بھی شامل ہے ۔ شٹرفلائی اجازت نہ ملنے کے باوجود جی پی ایس کے ذریعے صارفین کے مقام اور ڈیٹا تک پہنچ رہی ہے ۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بعض ایپس کو اجازت نہ ملے تو وہ کسی ایسی ایپ کا حصہ بن جاتی ہے جسے ڈیٹا اور تصاویر تک اجازت مل جاتی ہے اور اس کے بعد وہ فون میں لگے ایس ڈی کارڈ تک کا ڈیٹا حاصل کرلیتی ہیں۔اس رپورٹ کے بعد گوگل نے حسبِ عادت وعدہ کیا ہے کہ وہ ان ایپس کا جائزہ لے گا اور اگلے اینڈروئیڈ سسٹمز میں مزید سخت اقدامات بھی کیے جائیں گے ۔ تاہم بعض ایپس ہم سے اجازت طلب کرتی ہیں کہ وہ دیگر پلیٹ فارم کو دیکھنا چاہتی ہیں جن میں گوگل اور فیس بک سرِفہرست ہیں۔لیکن ایپل کا معاملہ مختلف ہے ۔ اپنے نئے آئی او ایس سسٹم میں سیکیورٹی اپ ڈیٹ کے بعد اب خود ایپل آپ کو آگاہ کرے گی کہ کونسی ایپ ان پر نظر رکھے ہوئے ہے اور کون ان کا پتا معلوم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے ۔