اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ نے لاہور کی قانون کی طا لبہ خدیجہ صدیقی کی اپیل کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے حملہ آور شاہ حسین کو بری کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے پر تنقید کی ہے اور قرار دیا ہے کہ ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا ۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے تحریر کردہ سولہ صفحات کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے شاہ حسین کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے ریکارڈ کئے گئے شواہد کا درست طور پر جائزہ نہیں لیا ،ہائیکورٹ کی جانب سے سزا کالعدم قرار دینے کا فیصلہ شواہد اور ریکارڈ کو غلط پڑھنے کی کلاسک مثال ہے ۔ چیف جسٹس نے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ ہائیکورٹ نے گواہان کے بیانات کو بھی درست طور پر نہیں پڑھا ۔ عدالت نے سیشن جج کا 30 مارچ 2018 کو سنایا گیا فیصلہ بحال کرتے ہوئے شاہ حسین کو پانچ سال کیلئے جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے ۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے مختصر فیصلے میں شاہ حسین کی گرفتاری کا حکم دیا تھا،شاہ حسین نے 2016 میں لاہور میں قانون کی ساتھی طالبہ خدیجہ صدیقی پر چاقو سے 23 وار کئے تھے جس میں وہ زخمی ہوگئی تھی ۔شاہ حسین کو مجسٹریٹ نے سات سال قید کی سزا سنائی تھی جس کو سیشن کورٹ نے کم کر کے پانچ سال کر دیا تھا ۔ لاہور ہائیکورٹ نے شاہ حسین کی اپیل پر پانچ سال کی سزا کالعدم قرار دی تھی ۔ادھر سپریم کورٹ نے لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں تجاوزات کے خلاف مقدمہ کی سماعت ہفتہ کے لئے ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فریقین کو آئندہ سماعت پر مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی اور ابزرویشن دی کہ مقدمے میں مزید التوا نہیں دیں گے ۔ سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کے تین شہروں میں منصوبوں کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت ملک ریاض کے وکیل کی طرف سے التوا کی درخواست پر ملتوی کردی ،جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی عمل درآمد بینچ نے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پلاٹ اقساط کی جمع کرائی گئی رقم کی تفصیلات بھی طلب کر لیں جبکہ عدالت عظمی کے بلانے کے باوجود پیش نہ ہونے پر بحریہ ٹاؤن کے پلاٹ بیچنے والی پرزم مارکیٹنگ کمپنی کے مالک کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ۔