اسلام آباد (لیڈی رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ نے گورنر سٹیٹ بنک طارق باجوہ کی تقرری کے خلاف درخواست مسترد کر دی ہے ۔ عدالت عالیہ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے طارق باجوہ کی تقرری کو قانون کے مطابق قرار دیدیا ہے ۔ حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے 22 سینیٹرز نے ایک آئینی پٹیشن کے ذریعے طارق باجوہ کی بطور گورنر سٹیٹ بنک تقرری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری کے مبینہ اغوا کیس کی سماعت کے دوران انسپکٹر جنرل پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے 31 اگست کو جواب طلب کرلیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے زینب زعیم خان کے بیٹے میر محمد عبداﷲ کی بازیابی کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت فاضل بنچ نے ریمارکس دیئے ۔ یہ جنگل کا قانون نہیں ریاست پاکستان ججز اور پولیس کو تنخواہیں دیتی ہے اگر معاملات ایسے چلانے ہیں تو پھر ریاست کا اﷲ حافظ ہے ، بعد ازاں ڈویژنل بنچ میں کیسوں کی سماعت کے بعد عدالت نے انسپکٹر جنرل پولیس کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا جس پر انسپکٹر جنرل پولیس جان محمد عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے مزید وقت دینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر انسپکٹر جنرل پولیس بیان حلفی جمع کرائیں کہ آیا وہ انٹیلی جنس ایجنسی سے تفتیش کر سکتے ہیں کہ نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت 31 اگست تک کیلئے ملتوی کردی ۔ دریں اثناء جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے شہری رب نواز کی بازیابی کے مقدمہ میں ایس پی سی آئی اے کو ذاتی حیثیت میں آج بدھ کو طلب کر لیا ۔