6 ستمبر 1965ء کا دن ہم یوم دفاع کے نام سے مناتے ہیں۔ ہم سب اپنے پاکباز شہداء کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے وطن عزیز کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو اتحاد و ہمت کے ساتھ شکست فاش دیں گے۔ موجودہ دور کے تمام درپیش چیلنجز سے بخوبی نمٹتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔ اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ملک کے وسیع ترمفادات، ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنا تن من دھن قربان کر دیں گے کیونکہ ہمارے آباؤ اجداد نے اس پاک وطن کو بنایا تھا اور آج ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔ یہ اس ملک، قوم اور آنے والی نسل کا ہم پر قرض ہے۔ بھارت نے اپنے خبث باطن سے مجبور ہو کر6 ستمبر 1965ء کو پاکستان پر شب خون مارا۔ بھارت کا خیال تھا کہ راتوں رات پاکستان کے اہم علاقوں پر قبضہ کر لیں گے اور ناشتے میں لاہور کے پائے کھائیں گے لیکن انہیں اندازہ نہیں کہ انہیں کس قوم سے پالا پڑا ہے۔ افواج پاکستان اور عوام پاکستان نے مل کر دیوانہ وار دشمن کا مقابلہ کیا۔ سروں پر کفن باندھ کر دشمن سے بھڑ گئے، جسموں سے بارود باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے۔ عوام نے اپنا سب کچھ دفاع وطن کے لئے قربان کر دیا اور ہندو بنئے کے ناپاک عزائم کو رزق خاک بنا دیا۔طاقت کے نشے سے چور بھارت پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کے لئے آیا تھا لیکن ہمشہ کے لئے ناکامی کا بد نما داغ اپنے سینے پر سجا کر واپس گیا۔ بھارتی فوج میں اعلیٰ ترین عہدے سے ریٹائرڈ ہونے والے ائیرمارشل بھارت کمار نے اپنی کتاب ’’دی ڈیولز آف دی ہیمالین ایگل، دی فرسٹ انڈو پاک وار‘‘ میں تسلیم کیا کہ 1965ء کی جنگ میں پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑا تھا یہاں تک کہ پاکستان نے صرف دو دن میں بھارت کے35طیارے تباہ کردیئے تھے۔بھارتی اخبا ر’’ٹائمز آف انڈیا‘‘نے اس کتاب کے حوالے سے دعویٰ کیاہے کہ بھارتی وزارت دفاع کے ریکارڈ میں تسلیم کیا گیا کہ1965کی جنگ میں بھارت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا تاہم یہ جنگ ہار جیت کے بغیر ختم ہوئی۔جنگ کے دوران بھارت کے 460 طیاروں میں سے 59 اور پاکستان کے186 میں سے 43 طیارے تباہ ہوئے۔ 1965کی جنگ بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلی فضائی جنگ تھی۔بھارتی فضائیہ کو پاک فضائیہ پر عددی لحاظ سے برتری حاصل تھی لیکن پاکستانی طیارے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بھارت کے مقابلے میں زیادہ جدید تھے۔ جنگ کے وقت بھارتی فضائیہ کے پاس28لڑاکا اسکوڈرن جبکہ پاکستان کے پاس صرف 11 اسکواڈرن تھے۔ پاک فضائیہ نے آناً فاناً دو دن میں بھارت کے 35طیارے تباہ کردیئے جن میں 6ستمبرکو پٹھان کوٹ اور سات ستمبر کلائکندا میں بھارت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ بھارت نے اس جنگ کے دوران اپنے 28 اسکواڈرن میں سے 13 اسکواڈرن چینی خطرے کے پیش نظر مشرقی اور وسطی سیکٹر پر تعینات کیے۔ بھارتی اخبار کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارتی فضائیہ کا بہت زیادہ نقصان ہو ا جسے پاکستان کی فتح سمجھا گیا۔ بھارتی اخبار نے اس سے پہلے کی ایک رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ مودی حکومت کی طرف سے 1965کی جنگ کو ایک عظیم فتح کے طور پر منانے کے فیصلے پر بھارت میں تنقید کی جارہی ہے اورکئی حلقوں میں سوال پیدا ہو رہے ہیں کہ 1965کی جنگ تو ہار جیت کے بغیر ختم ہو ئی تھی تو پھر یہ فتح کا جشن کیوں منایا جا رہا ہے۔ بھارتی وزارت دفاع کی سرکاری جنگی تاریخ بتاتی ہے کہ 1965 کی جنگ کا خاتمہ بغیر ہار جیت کے ہوا۔ یہ جنگ 22 دن تک جاری رہی اور22ستمبر کو جنگ بندی ہو گئی۔ وزارت دفاع نے نتیجہ اخذ کیا تھا کہ مجموعی طور پرفضائی جنگ میں کسی نے بھی فیصلہ کن کامیابی حاصل نہیں کی تھی۔ واضح پلان کے بغیردونوں اطراف نے آپریشن کیا۔بھارت نے 1965 کی جنگ کے زخم کا بدلہ لینے کیلئے 1971میں پاکستان کو بھاری نقصان پہنچایا۔ انہی دنوں بھارتی فوج کی جانب سے دئیے گئے اشتہار میں تسلیم کیا گیا کہ بھارتی فوج نے میدان جنگ میں پاکستانی فوج کے خلاف بزدلی کا مظاہرہ کیا۔ صفحہ اول کے ہندی اخبارات میں چھپنے والے ان اشتہارات میں بھارتی فوج نے اپنی فوج کی بزدلی کو خود تسلیم کیا ہے۔بھارتی فوج کے شعبہ اطلاعات عامہ کے ایڈیشنل دائریکٹر کا کہنا تھا کہ مذکورہ اشتہار غلطی سے شائع ہوا تاہم حقیقت میں بھارتی افواج نے میدان جنگ سے فرار اور اپنی شکست کی حقیقی کہانی خود ہی بیان کردی ۔ حقیقت یہ ہے کہ جنگ ستمبر افواج پاکستان کی شجاعت ، دلیری اور جانبازی کی وہ تاریخ رقم کر گئی جس نے خلافت عثمانیہ کے بعد دنیا کے نقشہ پر ملت اسلامیہ کی ایک قوت کو زندہ کیا۔ 65ء کی جنگ کا ہر محاذ جذبہ حریت کی داستان رقم کر گیا۔ اس جنگ میں پوری قوم فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی تھی۔ ہمیں سوچنا چاہیے جس قوم نے رات کے اندھیرے میں حملہ کرنے والے اپنے سے چار گنا بڑے دشمن کو شکست سے دوچار کرکے بازو مسلم کا زور دکھایا۔ آج بھی وہ قوم دشمن کے دانت کھٹے کرنے کیلئے تیار ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جنگ بربادی لاتی اور نسلوں کا مستقبل تاریک کردیتی ہے۔یہ کوئی شوق نہیں مگر مسلط ہوجائے اور جس میںجذبہ شوقِ شہادت نہ ابھرے تو وہ مسلماں کیسا! مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان بھارت ممکنہ روایتی جنگ اگلے ہی لمحے جوہری جنگ میں بدل سکتی ہے۔ پانچ ہزار سینٹی گریڈ درجہ حرارت کو پہاڑ بھی برداشت نہیں کرسکتے۔آج کی موجودات کی راکھ بھی نہیں بچے گی۔بھارت ایک نئی جنگ کا بیج بو رہا ہے‘ اسے یاد رکھنا چاہیے کہ سیکنڈ سٹرائیک بھی ہوتی ہے۔ بے شک ہماری مسلح افواج دفاع وطن کے تمام تقاضے نبھانے کیلئے ہمہ وقت تیار اور چوکس ہیں۔