مکرمی! قیمتوں میں اضافے کے بعد روٹی اور نان کی قیمت بالترتیب8 روپے، اور 15 روپے ہو گئی ہے۔ متحدہ نان روٹی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ گندم کی قیمت1400روپے سے بڑھ کر 1900روپے فی من تک پہنچ چکی ہے۔ 84کلو فائن آٹے کی بوری کی قیمت3900 روپے سے بڑھ کر 4500 روپے ہو چکی ہے۔ بیس کلو آٹے کا تھیلا1050 روپے اور کہیں 1100روپے میں بک رہا ہے۔سرکاری حلقوں کے تمام تر دعوؤں اور اعلانات کے باوجود نہ تو مقررہ نرخوں پر آٹا مارکیٹ میں دستیاب ہے اور نہ ہی حکومت کے اعلانات اپنا کوئی رنگ جما سکے ہیں "کہ کسی کو آٹا مہنگا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی"۔ یہ بلند بانگ دعوے بھی کئے جا رہے ہیں کہ "آٹا مافیا" کے عزائم ناکام بنا دیئے جائیں گے۔یہ دعوے بھی آٹے کی قیمتوں میں اضافہ نہیں روک سکے اور نتیجے کے طور پر نان روٹی کی قیمتیں بڑھانے کا اعلان کر دیا گیا ہے-آج تک کا تجربہ تو یہی ہے کہ حکومت آٹے سمیت دیگراشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے میں ناکام ہو گئی-حکومت اگر روٹی اور نان کی قیمتیں پرانی سطح پر رکھنا چاہتی ہے تو اس کا اس کے سوا کوئی حل نہیں کہ نان بائیوں کو پرانی قیمت پر آٹے کی سپلائی یقینی بنائے۔ اگر ایسا نہیں ہوگا تو سستی روٹی کا خواب نہیں دیکھنا چاہئے-برسرِقتدار طبقہ مافیاز کی صرف زبانی کلامی مذمت اورسابقہ ادوارکی کرپشن کی گردان جاری رکھنے کی بجائے کوئی ایسا اقدام بھی کرے جس سے عام آدمی دو وقت کی دال روٹی ہی کھا سکے۔ (جمشیدعالم صدّیقی‘ لاہور)