مکرمی! ہمارے ہاں قانون کو صوابدیدی اختیار کے تحت استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ آئین یہ کہتا ہے کہ قانون کی نظر میں ہر شخص برابر ہے آج کل نیب کا بڑا چرچا ہے جب سے سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے نیب کی کارکردگی پراپنے تحفظات کا اظہارکیا ہے ۔ چند روزقبل عمران خان نے بھی ایک ٹی وی اینکر کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ وہ مصلحت سے کام لیتے ہیں۔اس اینکر نے یہ پوچھا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران آپ کہتے تھے کہ جس وزیر پر الزام لگے اور نیب تحقیق کرے، اسے عہدے سے ہٹا دینا چاہئے، تاکہ وہ اپنا اثر و رسوخ نہ استعمال کر سکے، آج ان کے وزیروں کے خلاف نیب تحقیقات بھی کر رہا ہے مگر وہ اپنے عہدوں پر براجمان ہیں کیا یہ آپ کے وعدوں کی نفی نہیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ مصلحت سے کام لینا بعض اوقات ضروری ہو جاتا ہے، اس لئے انہوں نے وزیروں کو نہیں ہٹایا، لیکن اگر ان پر الزامات ثابت ہو گئے تو اپنے منصب پر قائم نہیں رہ سکیں گے۔حقیقت یہ ہے کہ سیاست کی گرم بازاری میں ہمارا پورا نظام بے اعتبار ہو چکا ہے۔ صوابدیدی اختیارات اور امتیازی فیصلوں نے اس تاثر کو عام کیا ہے کہ جو اقتدار میں ہوتے ہیں کوئی ان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ چاہے انکے خلاف مضبوط شواہد موجود ہوں یا نہ ہوں۔ ( جمشید عالمی صدیقی‘ لاہور)