ملتان(سپیشل رپورٹر)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں، مسائل کا واحد راستہ ڈائیلاگ ہیں،ہمیں بھارت سے مذکرات کرنے میں کوئی گھبراہٹ نہیں، اگر ہندوستان آگے بڑھنا چاہتا ہے تو اسے بات چیت کا ماحول بنانا ہوگا،پاکستان کا دو ٹوک فیصلہ ہے ہندوستان کے ساتھ تجارت نہیں ہوسکتی، جنوبی پنجاب کے حوالے سے کسی سازش کو پروان چڑھنے نہیں دیں گے ، اگر کوئی بھی بیوروکریٹ صوبے کی رکاوٹ میں آیا میں اس سے ٹکرائوں گا،بہاولپور، ملتان میں سیکرٹریٹ قائم رہے گا، تمام افسران کو اختیارات مکمل دئیے جائیں گے ، بظاہر دکھائی دے رہا ہے نواز شریف کو اب کوئی بیماری سے خطرہ نہیں، پاکستان واپس آنا چا ہیے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہاکہ میرے بیٹے نے ایک نوٹیفکیشن وٹس ایپ کیا، جب میں نے وہ نوٹیفکیشن دیکھا تو مجھے تعجب ہوا، وہ نوٹیفکیشن تحریک انصاف کے منشور کی نفی کر رہا تھا، جنوبی پنجاب کے وزراء نے اس نوٹیفکیشن کا فوری نوٹس لیا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ وزیراعلی پنجاب کے نوٹس میں جب یہ بات آئی تو جنوبی پنجاب نوٹیفکیشن کو درست کیا، ہم اب جنوبی پنجاب کے حوالے سے کسی سازش کو پروان چڑھنے نہیں دیں گے ، آج وزیراعلیٰ پنجاب سے جنوبی پنجاب کے معاملے والے نوٹیفکیشن پر بات کروں گا،وزیراعلیٰ پنجاب خود اس نوٹیفکیشن سے لاعلم تھے کیونکہ یہ نوٹیفکیشن پنجاب حکومت کیخلاف سازش تھی، نوٹیفکیشن کی وزیراعلیٰ سے منظوری لی گئی نہ صوبائی کابینہ سے ، اس نوٹیفکیشن کے جاری کرنے کے عزائم کیا تھے ؟ ہمیں جنوبی پنجاب میں ڈاکخانے کی ضرورت نہیں، میں وزیراعلیٰ پنجاب سے نوٹیفکیشن کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کرونگا۔ انہوں نے کہا وزیراعلی پنجاب نے صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے جو جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے رولز آف بزنس میں مزید ترامیم کی سفارشات پیش کریگی۔ انہوں نے کہاکہ میں واضح طورپر کہنا چاہتا ہوں بیورو کریسی کے معاملے پر میں خاموش نہیں رہونگا ، اگر کوئی بھی بیوروکریٹ صوبے کی رکاوٹ میں آیا میں اس سے ٹکرائوں گا،ہم معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں۔ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے سوال پر وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ دوستانہ تعلقات کی خواہش کی، پاکستان اور ہندوستان دونوں اٹیمی قوتیں ہیں، دونوں ممالک کے مسائل کا حل واحد راستہ ڈائیلاگ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پریشان کن ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ تو فیصلہ مریم نواز نے کرنا ہے کہ باہر جانا ہے یہ پھر پاکستان رہنا ہے ، نواز شریف کے معاملے پر عدالت کے سامنے ایک بانڈ رکھا گیا، بظاہر اب دکھائی دے رہا ہے نوازشریف کو اب کوئی بیماری سے خطرہ نہیں، نواز شریف کو پاکستان واپس آنا چاہیے ۔چین کے ایران کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے انہوں نے کہا ایک فون کال پر فیصلے تبدیل ہونے والی چین کی قیادت کا اشارہ پاکستان کی طرف ہرگز نہیں کیونکہ چین کے پاکستان کے ساتھ کئے دہائیوں سے مثالی تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا سینٹ میں گیلانی کی بطور لیڈر آف اپوزیشن تقرری کا فیصلہ پی ڈی ایم کی تقسیم کا موجب بناتاہم یہ پی ڈی ایم کا اندرونی معاملہ ہے ہم اس پر نہیں بول سکتے ۔ اگر وہ غیر متنازعہ ہو جاتے ہیں تو میں انہیں مبارک باد پیش کرونگا۔