آج کل بڑے دنوں کے بعد بھارتی اور انٹرنیشنل میڈیا نے جماعت الدعوۃکے سربراہ حافظ محمد سعید کو ہیڈلائینز میں لے رکھا ہے اپنی گرفتاری سے پہلے حافظ صاحب ہر دوسرے تیسرے دن بھارتی میڈیا کی ہیڈلائینز میں ہوتے تھے اور یہ معمول کی بات تھی بھارتی ذرائع ابلاغ میں پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ پروپیگنڈہ آئی ایس آئی اور حافظ محمد سعیدہی کے عنوان سے ہوتا رہا ہے۔ ان کی گرفتاری کے بعد یہ سلسلہ قدرے تھم گیااور پڑوس کے میڈیا کی سب توپوں کا رخ پاکستانی حساس اداروں کی طرف ہوگیا۔دہلی کی جامع مسجد کے باہرکوئی پٹاخہ بھی پھوڑدے تو بھارتی نیوز چینلز اپنی سیٹلائٹ وین بھیج کر لائیو نشریات پر آجاتی ہیں اور رپورٹر پہلے پانچ سیکنڈ میں اسکاالزام پاکستان پر لگادیتا ہے۔ نیوز چینلز پربریکنگ نیوز کے ڈبے گھومنا شروع ہوجاتے ہیں بھارتی پاکستان کے حوالے سے اتنے مخبوط الحواس ہوچکے ہیں انہیں اڑتا کبوتر بھی جاسوس اور ہوا میں بلند ہو تا غبارہ بھی کسی گڑبڑ کا پیش خیمہ معلوم ہوتا ہے حافظ محمد سعید آج کل پنجاب کی ایک جیل میں اپنے پانچ ساتھیوں کے ساتھ اسیری کاٹ رہے ہیں۔ یہ ریٹائرڈ پروفیسر سرحد پار دہلی کے لئے ڈراؤنا خواب ہے دہلی انہیں دہشت گردوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہے اور بھارت کا دیش بھگت میڈیااس بیانئے کو من و عن پھیلانا اپنا فرض سمجھتا ہے لیکن یہی ریٹائرڈ پروفیسر مقبوضہ کشمیر میںمحترم اور مقبول ہے اپنی آزادی کے لئے مسلح جدوجہد کرنے والے کشمیری انہیں اپنا محسن مانتے ہیں۔ تحریک آزادی ء کشمیر کا پوسٹربوائے برہان وانی شہید ان سے فون پر بات کرنا اعزاز سمجھتا ہے کیوں کہ یہ پروفیسر کشمیریوں کا دکھ سمجھتے ہیں ،ببانگ دہل کہتے ہیں کہ تحریک آزادی اقوام متحدہ کے چارٹرکے عین مطابق درست ہے، یہ فساد نہیں جہاد ہے، ان کے اس بیانئے نے انہیں نوجوانوں کا مقبول رہنما بنا دیاحالاںکہ انکی جماعت میں اسی فیصد لوگ نوجوان ہیں اور جو بیس فیصد سفید ریش ہیں وہ بھی خود کو بوڑھا ماننے پر تیار نہیں ۔ بھارت سو کروڑ کی آبادی کی بڑی مارکیٹ ہے جسے سارے ساہوکار ملک للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتے ہیں اوربنا کے رکھنا چاہتے ہیں پھر یہ امریکہ کا فطری حواری بھی ہے۔ امریکہ کو چیلنج کرنے والے چین کی بھارت سے نہیں بنتی یہی مخاصمت امریکہ کو بھارت سے مزید قریب لاتی ہے اور دنیا میں اس کا اثر و رسوخ بڑھاتی ہے۔ ساتھ ہی یہ بات ماننے کی ہے کہ بھارتی لابنگ میں ماہر ہیںا نہیں دنیا کے سامنے soft imageرکھنا آتا ہے۔ کشمیر میں بدترین مظالم کے باوجود الٹاپاکستان کو ایف اے ٹی ایف اور عالمی اداروں کی بھول بھلیوں میں گھما رہا ہے۔ پاکستان کے نان اسٹیٹ ایکٹرز کوڈریکولا بناکر دکھانے میں کامیاب رہاہم پر دباؤ بڑھاتا مطالبات منواتا چلا گیا اور جب ہمیں کمزور مقروض معیشت کے ساتھ ایف اے ٹی ایف کے چمڑے میں لپیٹنے کی تیاری کی جانے لگی تو ہم سرینڈر ہوگئے ہم نے بہت کچھ مان لیاجن میں ایک حافط محمد سعید گرفتار بھی تھی۔ انہیں سترہ جولائی 2019ء کو لاہور سے گوجرانولہ جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور پھربارہ فروری 2020ء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے انہیںدو مقدمات میںگیارہ ماہ قید کی سزا بھی سنادی البتہ ان پر دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات ثابت نہ ہوسکے اور ان الزامات سے بری کردیا گیا۔ آج کل بڑے دنوں کے بعد بھارتی میڈیا نے حافظ محمد سعید کو ہیڈلائینز میں لے رکھا ہے کوئی بھی نیوز چینل لے لیں کوئی بھی اخبار اٹھا لیں ایک ہی خبر ملے گی کہ پاکستان نے حافظ سعید کا بنک اکاؤنٹ بحال کر دیا،اس دھماکے کا ’’اعزاز‘‘ اسلام آباد کے نوجوان صحافی کو ملا ہے ،اعزاز سید لبرل ماڈریٹ رپورٹر ہیں انکا شمار دارالخلافے کے باخبر رپورٹروں میں ہوتا ہے ان کی یہ خبر بھی درست ہے جس کے بعد دنیا بھر کے میڈیا کو حافظ محمد سعید یاد آگئے سب نے یہ بڑی بڑی سرخیاں جمائیں اور نیوز چینلز پربھی بریکنگ نیوز سامنے آئیں ،اس خبر کو بارہ تیرہ روز ہو چکے ہیں لیکن اب تک اس سے جڑی خبریں آرہی ہیں اس پر گفتگو ہو رہی ہے لکھنے والے لکھ رہے ہیں کہ پاکستان کا دوغلا پن دیکھیں ایک طرف دہشت گردی کے خاتمے میں یقین دہانیاں کراتا ہے اور دوسری طرف گرفتار دہشت گردوں کے بنک اکاؤنٹ کھول رہا ہے ۔۔بولنے والے یہ نہیں بول رہے کہ یہ بنک اکاؤنٹ پاکستان نے نہیں سلامتی کونسل کی سینکشن کمیٹی نے کھولنے کی اجازت دی ہے جس کے بعد جماعت الدعوۃ کے سربراہ سمیت پانچ رہنما اپنے بنک اکاؤنٹ سے محدود رقم نکال سکیں گے یہ اجازت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی گئی ہے کہ مجرم کوئی بھی ہو بحرحال انسان تو ہے اسکے بیوی بچے بھی ہوتے ہیں ان بیچارں کا تو کوئی قصور نہیں انہیں بھی تو جینے کے لئے دال روٹی چاہئے ۔ ایف اے ٹی ایف کے میٹنگ کلینڈر کو سامنے رکھاجائے تو اس خبر کی ’’ٹائمنگ‘‘ بڑی اہم اور معنی خیز ہوجاتی ہے۔ حافظ محمد سعیدکو یہ اجازت ملے ہوئے چھ ماہ ہوچکے ہیںلیکن خبر میں ان چھ مہینوں کا ذکر نہیں سورس اسے گول کر گئی کہ خبر پرانی لگے گی اور اپناپھرپور تاثر نہیں جما پائے گی یقینی طور پراسے یہ علم ضرور رہا ہوگا کہ گیارہ سال قید کاٹنے والے ریٹائرڈ پروفیسر کی بنک اکاؤنٹ کی بحالی کی درخواست گزشتہ برس 2019ء کی پندرہ اگست کو منظور ہوئی تھی اور ایک ماہ تک یہ خبر دبی رہی تھی اس وقت بھی اس خبر کو عین اس وقت اسے میڈیا میں لانے کا فیصلہ کیاگیا جب وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنا تھا۔وزیراعظم کے خطاب سے چند روز پہلے وہ باسی خبر بریکنگ نیوز بنائی گئی تاکہ عمران خان کی کشمیرپر تقریرکی اثر انگیزی کوکم سے کم کیا جاسکے اور ایسا ہی ہوا تھا پاکستانی دفتر خارجہ کو وہاں موجود ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے رابطے میں خاصی مشکلات پیش آئی تھیں اس سے پہلے کہ یہ کشمیر کا مدعا رکھتے وہاں سے حافظ سعید کے بنک اکاؤنٹس کے حوالے سے سوال داغ دیا جاتا۔ اس بار پھر وہی کھیل ہو رہا ہے ایک بار پھر آنے والے دنوں کے لئے ’’تیاریاں‘‘کی جانے لگی ہیں کیوںکہ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس زیادہ دور نہیں۔