کوئٹہ،راولپنڈی،اسلام آباد،کراچی ،لاہور،نوشہرہ ورکاں،دینہ (92نیوز رپورٹ،خصوصی نیوز رپورٹر،سٹاف رپورٹر،اپنے سٹاف رپورٹر سے ،نامہ نگار،نمائندہ 92نیوز، نیٹ نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان اور سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں،سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے ، سیلابی ریلوں میں ڈوب کر مزید7افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ پنجاب میں بھی موسلادھار بارشوں کے باعث حادثات میں3 بچے جاں بحق اور4 افراد زخمی ہوگئے ۔تفصیل کے مطابق بلوچستان میں مون سون کی بارشوں نے تباہی مچادی ہے ، مستونگ، قلات، نوشکی، جھل مگسی، مچھ اور بولان میں نشیبی علاقے زیرآب آگئے ہیں جبکہ کئی اضلاع کے ندی نالوں میں طغیانی کا سامنا ہے ۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق دالبندین میں ایک بچی، ڈیرہ بگٹی میں 2، کوہلو، سوئی اور اوستہ محمد میں ایک ایک شخص سیلابی ریلوں میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے ۔ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے بعض اضلاع میں 278ملی میٹر بارش ریکارڈ یک گئی، بارشوں سے بلوچستان کے 300دیہات زیر آب آئے ، 15اضلاع شدید متاثر ہوئے ۔ شدیدبارشوں پرمیرانی اور شادی ڈیم کے سپل ویز کھولنے پڑے ۔پی ڈی ایم اے کیلئے 35کروڑ روپے جاری کئے جاچکے ہیں۔این 35کوئٹہ، جیکب آباد شاہراہ پر پل ٹوٹ گیا۔متاثرہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے نکالا گیا۔کچھ علاقوں میں بارشوں کے باعث ریسکیو آپریشن نہیں کیا جاسکا۔ریلوے سے درخواست ہے کہ بلوچستان کیلئے ٹرانسپورٹ فراہم کرے ۔وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں مرکزی کنٹرول روم قائم کردیا گیا ہے ۔جھل مگسی تک رسائی مشکل ہوچکی ہے ۔این ڈی ایم اے کی مدد سے 500خاندانوں کو ریلیف فراہم کرینگے ۔پاک آرمی امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے ۔متاثرہ علاقوں میں عوام کو ضروریات زندگی کی اشیا فراہم کی جاچکی ہیں۔عوام غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔کوسٹل ہائی وے پر پڑنیوالے شگاف کو بند کرکے ٹرانسپورٹ بحال کردی ہے ۔بارشوں سے متاثرہ دیگر سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سندھ اوربلوچستان میں پاک فوج کے امدادی آپریشنز جاری ہیں۔ وانگو کی پہاڑیوں پر محصورہندو خاندانوں کو 8 گھنٹے طویل آپریشن کے ذریعے ریسکیو کرلیاگیا ۔پاک فوج کے دستے نئی گیج ڈیم کا حفاظتی بندٹوٹنے کے باعث متاثرہ افراد کی مدد کیلئے دادو کے مختلف علاقوں میں بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ آرمی انجینئرز پھنسے ہوئے لوگوں کو کشتیوں پر محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔میڈیکل کیمپ قائم کر دیا گیا ہے جبکہ ضروری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے ۔اطلاعات کے مطابق بلوچستان میں سیلابی ریلوں کے سامنے جوشے سامنے آئی اسے بہا لے گئے ، متعدد افرادبھی بہہ گئے ، بند ٹوٹ گئے ،سڑکیں،ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں،دریائے ناڑی میں سبی ہیڈ ورکس پر اونچے درجے کا سیلاب ہے ، یونین کونسل مل کے بیشترعلاقوں کا سبی سے رابطہ منقطع ہوگیا، لاکھوں ایکڑ زمین پر تاحد نگاہ پانی ہی پانی نظر آرہا ہے ، سیلابی پانی بھورا بند کو بھی بہا لے گیا، دریائے ناڑی میں سبی کے مقام پراونچے درجے کاسیلاب ہے ،مرغزانی میں بھی کٹاؤ بند ٹوٹنے سے متعدد دیہات زیر آب آگئے ، درجنوں کچے مکانات کی چھتیں اور دیواریں منہدم ہوگئیں،کوئٹہ سبی قومی شاہراہ بندہوگئی،بلوچستان کااندرون سندھ،پنجاب سے رابطہ منقطع ہوگیا،چاغی میں سیلابی ریلاگزرنے سے کئی خاندان بے گھرہوگئے ، درگاہ شاہ نورانی اور تحصیل سارونہ کے پہاڑوں پر موسلادھار بارشوں سے سیلابی ریلے لسبیلہ کے حب ڈیم میں داخل ہونا شروع ہوگیا، ڈیم میں پانی کی سطح مزید 9 فٹ بڑھ گئی، پانی گنجائش سے صرف 18 فٹ کم رہ گیا۔بولان میں 2 مختلف مقامات پر قومی شاہراہ کا حصہ بہہ گیا، گوکرد کے مقام پر بی بی نانی پل بھی ٹوٹ گیا جس سے سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔جھل مگسی میں دریائے بولان میں طغیانی آگئی، سیلابی پانی سرگانی میں داخل ہو گیا جس سے متعدد مویشی بہہ گئے ، نوتال روڈ ڈوبنے سے گنداواہ جھل مگسی کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔لیویز ذرائع کے مطابق سبی کے قریب ڈھاڈر میں سیلابی ریلے سے ایک شخص کی لاش نکال لی گئی جبکہ انتظامیہ نے بی بی نانی زیارت کا سیلاب میں بہہ جانیوالے پل کی مرمت شروع کردی ،شہریوں نے حکومت سے امدادی سرگرمیاں تیزکرنے کامطالبہ کردیا۔سوئی سدر ن گیس کمپنی حکام کے مطابق بولان میں سیلابی ریلے سے سوئی گیس کی 24اور 12انچ قطر کی پائپ لائنز بہہ گئیں،انکی بحالی کام کیلئے ٹیم موقع پر پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ پائپ لائن ٹوٹنے کے مقام سے پہلے ایک اور جگہ سے سڑک ٹوٹ گئی ہے ۔گیس لائن ٹوٹنے کے سبب مستونگ، قلات، پشین، زیارت کو گیس کی سپلائی کئی گھنٹوں سے معطل ہے جبکہ کوئٹہ میں گیس پریشر کا مسئلہ سنگین ہو گیا ہے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق سندھ میں حالیہ بارشوں سے نائی گج ڈیم کوشدیدنقصان ہوا ۔ ڈیم کے فلڈپروٹیکشن بندمیں شگاف پڑگیا۔ شگاف پڑنے سے ضلع دادو کے 12دیہات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ادھر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تحصیل جوہی اور کاچھو کے سیلابی علاقوں کا فضائی جائزہ لیا، اس موقع پر انکا کہنا تھا کہ سیلابی پانی سے ضلع دادوکی تحصیل جوہی کی 8 یوسیز متاثر ہوئیں تاہم ہم عوام کیساتھ ہیں۔ادھرکراچی میں بھی بارش نے شہر بھر میں تباہی مچا رکھی ہے ، متعدد شاہراہیں اور آبادیاں زیر آب آنے سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہو گئی۔بارش سے کے الیکٹرک کے 150فیڈربند ہونے پرشہر کے مختلف علاقے اتوارکوبھی بجلی سے محروم رہے ۔ گزشتہ روزلاہورکے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش سے حبس کی شدت میں کمی آ گئی اور موسم خوشگوار ہو گیاجس سے شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔ ایبٹ روڈ، گڑھی شاہو، لکشمی چوک، میکلوڈ روڈ، ڈیوس روڈ ، گلبرگ، کینال روڈ سمیت ملحقہ علاقوں میں بارش کے بعد حبس سے گھبرائے شہریوں کے چہروں پر رونق آ گئی۔ بعض علاقوں میں موسلادھار بارش سے شالامار،باغبانپورہ،لنڈا بازار اور دیگر نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ،بعض علاقوں میں بارش کاپانی سڑکوں پر جمع اور گھروں میں داخل ہوگیا جس کو نکالنے کیلئے لوگ اپنی مدد آپ کوشاں اور واسا سمیت متعلقہ ادارے متحرک رہے ۔ا یم ڈی واسا زاہد عزیز نکاسی آب کا جائزہ لینے کیلئے فیلڈ میں موجود رہے ۔تیز ہواؤں اور بارش کے باعث لاہور کے مختلف علاقوں میں بجلی کی آنیاں جانیاں بھی لگی رہیں۔فیصل آباد، حافظ آباد، گوجرانوالہ، مریدکے ،گجرات، وزیرآباد اور اٹک سمیت پنجاب کے دیگر علاقوں میں بھی بارش سے ہوئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں بارش کا سپیل آئندہ ایک سے دو روز مزید جاری رہنے ،آج کشمیر ،اسلام آباد، بالائی ،وسطی پنجاب ، خیبر پختونخوا ،گلگت بلتستان ، سندھ اوربلوچستان کی ساحلی پٹی میں تیزہواؤں اور گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان ہے ۔ آج لاہور کا موسم جزوی ابر آلود رہنے اور بارش کا امکان ہے ۔نوشہرہ ورکاں کے گاؤں میلو ورکاں میں شدید بارش کی وجہ سے غریب محنت کش عیسائی خاندان کے سیدہ مکان کی چھت گر گئی جس سے دو بچے جاں بحق اور تین افراد شدید زخمی ہو گئے ۔ اہل علاقہ نے اپنی مدد آپ کے تحت میاں بیوی اورانکے بچوں کو ملبے کے نیچے سے نگالا،تاہم13سالہ بیٹی اور7سالہ بیٹا دم توڑ گئے جبکہ ہسپتال میں طبی امداد کے بعد دیگر کی حالت خطرہ سے باہر ہے ۔دینہ کے علاقہ ڈومیلی میں بارش کے باعث گھر کی دیوار گرنے سے ڈیڑھ سالہ بچی سویرا جاں بحق جبکہ اسکی بہن فلک زخمی ہوگئی جس کو ریسکیو ٹیم نے ہسپتال منتقل کردیا۔