میری پریشانی کا تیسرا دن چل رہا ہے، سمجھ میں نہیں آرہا کس سے بات کروں؟ اگر شعیب بن عزیز سے بات کروں تو وہ ہنس کے دکھادیگا، اگر سہیل وڑائچ سے بات کی تووہ اس سے بھی زور سے ہنسے گا۔اگر امجد اسلام امجد سے رابطہ کروں تو لا محالہ موصوف فرمائیں گے، میرا اور آپ کا کوئی مذاق نہیں اور بھی کئی دوستوں کے نام آئے ذہن میں مگر بات نہ کرسکا،اگر حسن رضوی زندہ ہوتے تو ان سے سوال کیا جا سکتا تھااور وہ بھلے مانس جواب بھی دے دیتے،، جب کچھ نہ سوجھا توبالآخر مسئلہ آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں۔چیف جسٹس پاکستان جناب ثاقب نثار نے پی ٹی وی گھپلا کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ چیئرمین کیلئے لوٹا،بالٹی اور چادر بھی سرکاری فنڈز سے خریدی جاتی تھی، میرے لئے مشکل یہ پیدا ہوئی ہے کہ چیف جسٹس کو قاسمی صاحب کی ان بنیادی ضروریات کا علم کیسے ہوا؟،ان کا کوئی مخبر ہے؟ یا قابل صد احترام چیف جسٹس نے زندگی ہماری طرح ہی سڑکوں پر بسر کی ہے۔ کل کلاں کوئی یہ بتانے بھی آجائے گا کہ وہ کس سینما میں بلیو پرنٹ دیکھا کرتے تھے، ان کے ساتھ اور کون کون ہوا کرتا تھا‘ کوئی اور اٹھے گا اور بتانا شروع کردیگا کہ نازک لمحات میں عزت بچانے کیلئے کون کون سے کیپسول اور گولیاں کھائی جاتی ہیں اور پاکستان میں ان ادویات کی قیمت کتنی ہے؟ نہ جی نہ یہ اس مضبوط کمیونٹی کو منظور نہیں ہوگا۔ پھر ایک اور بحث بھی تو چھڑ سکتی ہے کہ کیا یہ صرف ایک کالمسٹ کی کہانی ہے؟ اور کتنے کالم نویس اور کتنے تجزیہ کار سرکار،دربار کے ملازم ہیں، کتنے با اثر صحافیوں نے سرکاری نوکریوں پر رہتے ہوئے صحافت میں مال و زر اور نام کمائے؟ اس بحث میں پھر میڈیا مالکان کے نام بھی آئیں گے، اگر یہ ہوا توپھر آزادی صحافت خطرے میں چلی گئی تو لا محالہ صحافیوں کی یونینز کو سڑکوں پر آنا پڑے گا، اور اگر یہ ہو گیا تو عدلیہ جمہوریت کی قاتل کہلائے گی… یہ سلسلہ چلا تو رکے گا نہیں، اس لئے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست ہے ۔ نہ چھیڑ ملنگاں نوں ٭٭٭٭٭ پاکستان تحریک انصاف اس وقت انتخابی میدان میں فیورٹ ہے، لوگ تو سمجھ رہے تھے صرف ن لیگ کے لوگ اس تھیوری یا سیاسی فلاسفی سے انکاری ہیں ، اب پتہ چل رہا ہے عمران خان خود اس بارے میں شکوک اور خدشات کا شکار ہیں، حالیہ دنوں میں پے در پے ایسے واقعات سامنے آئے جن سے عقدہ کھلا کہ کپتان میں یقین کا فقدان ہے، عوام کی عمران خان سے محبت تو چھوڑئیے جناب، کپتان تو سیاسی اور انتخابی ماحول کابھی ادراک نہیں کر پائے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے فتح اور اقتدار ہر قیمت پر اور ہر حال میں حاصل کرنے کی ٹھان لی ہے۔ سیاست کی سمجھ بوجھ رکھنے والوں کا خیال تھا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کی چپقلش میں جب کوئی نازک یا فیصلہ کن مرحلہ آیا تو عمران خان کا پلڑا جہانگیر ترین کی جانب جھکے گا، لیکن یہ کیا ہوا؟ جہانگیر ترین شاہ محمود قریشی کی بالادستی سے زچ ہو کر فیملی سمیت لندن پرواز کر گئے اور ایک پتہ تک نہ ہلا، ان کی روانگی کے چند گھنٹوں بعد بہت کچھ ظہور پذیر ہوا،لیہ کے سیہٹر گروپ نے قومی اسمبلی کا ایک اور پنجاب اسمبلی کے دو ٹکٹ ملنے کے باوجود پی ٹی آئی چھوڑ دی،چند منٹوں کے اندر اندر یہ ٹکٹ شاہ محمود قریشی کے حمایت یافتہ نیازی گروپ کو مل گئے،پی ٹی آئی لیہ کے صدر بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑ گئے،اوکاڑہ میں منجھے ہوئے سیاسی اداکار منظور وٹو کی بیٹی اور بیٹے کو پی ٹی آئی کے انتخابی ٹکٹ مل گئے،منظور وٹو کوآزاد امیدوار کے طور پر قومی اسمبلی کے حلقے سے کھڑے ہونے کی آشیرباد دیدی گئی،ہری پور میں ایک ہی گھر کو تین ٹکٹ جاری ہوگئے،ٹکٹ پانے والوں میں دو سگے بھائی اور ایک چچا زاد شامل ہیں، ق لیگ کے راجہ بشارت کو بھی پی ٹی آئی کا ٹکٹ جاری کیا گیا ہے،اور یہ وہی راجہ بشارت ہیں جنہوں نے اپنے دور میں پارٹی کی ایک خاتون ورکر کو اپنے جال میں پھنسایا، وہ شادی شدہ تھی، بچوں والی تھی، اس سے بچوں کو چھڑوایا، شادی کی، کچھ عرصہ اسے عیش و عشرت کی زندگی دی اور پھر سیمل کامران نامی اس عورت کو رلنے کیلئے چھوڑ دیا۔ ہم بات کر رہے تھے جہانگیر ترین کی، ان کے جہاز میں بیٹھتے ہی تحریک انصاف کے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری ہوگئی ،سیاسی پنڈتوں نے اس اقدام کو گھاٹے کا سودا قرار دیا ہے ، کہا تو یہاں تک جا رہا ہے اگر جنوبی پنجاب میں پکی پکائی کھیر کتا کھا گیا تو؟ یہ بات بھی وثوق سے کہی جارہی ہے کہ دو چار دن میں غصہ ٹھنڈا ہوتے ہی جہانگیر ترین واپس آ جائیں گے اور پھرسے عمران خان کی دامے، درمے ،سخنے مدد شروع کردینگے،ان کاٹارگٹ تو صرف عمران خان کو وزیر اعظم بنوانا ہے۔ ایک پتے کی بات اگر شاہ محمود قریشی جنوبی پنجاب میں ہار گئے تو؟ ان سب باتوں کے باوجود اس وقت تک عمران خان کا پلڑا بھاری ہے۔ ٭٭٭٭٭ کراچی میں لوگوں کو ایم کیو ایم کے بانی کی سیاست سے اختلافات تو رہے ہیں لیکن ایم کیو ایم کے ووٹرز کا ہر جگہ احترام موجود رہا ہے،ایم کیو ایم کے کئی حصوں میں بٹوارے سے ان کے ووٹرز بہت دلبرداشتہ نظر آرہے ہیں، اس ساری لڑائی میں جو شخص زیادہ خجل ہوا ،اس کا نام ہے فاروق ستار، فاروق ستار پارٹی کی اندرونی سیاست میں اپنی بزرگ اور قابل احترام والدہ کو بھی گھسیٹ لائے،اب تک خوار ہو رہے ہیں،مزید بے عزت ہونے کیلئے سیاست کرنے کھارادر کی میمن مسجد میں چلے گئے،وہاں ایک باریش بزرگ نے انہیں اس طرح مخاطب کیا‘ووٹ مانگنے مسجد میں چلے آئے ہو، اللہ سے معافی مانگ لو، تم ساری عمر بندوق کے زور پر لوگوں سے قربانی کے جانوروں کی کھالیں چھینتے رہے ہو۔ساری دنیا نے دیکھا، فاروق ستار کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔ مسجد خدا کا گھر ہوتا ہے اور نمازی خلق خدا، خلق خدا کے خون ناحق کے ذمہ دارچاہے کتنی بار اللہ کے گھر جائیں نمازی تو کجا اللہ کی گرفت سے بچنا بھی ناممکن ہوتا ہے، کہیں جائے پناہ نہیں اوپر نہ نیچے۔ ٭٭٭٭٭ ایک اور بہت بڑا خطرہ آن کھڑا ہوا ہے۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ن لیگ قانونی طور پر 25 جولائی سے پہلے پہلے انتخابی میدان سے آؤٹ کر دی جائے، جس کی وجہ بتائی جا رہی ہے مسلم لیگ کے ساتھ ن کا لاحقہ، اگر نواز شریف سیاست سے فارغ ہیں تو مسلم لیگ کے ساتھ نواز شریف کا نام کیسے قبول کر لیا جائے گا؟ آخری بات انسان کیلئے علم اور مشاہدہ لازم قرار دیا جاتا ہے…بے شک یہ درست ہے، مگر انسان کا موسموں کے بارے میں جاننا بھی ضروری ہوتا ہے۔