بھارت میں جھاڑ کھنڈ کے ضلع لوکارو میں پولیس نے یورینیم کی غیر قانونی فروخت کی کوشش میں 7افراد کو گرفتارکرکے ان سے 6.4کلو یورینیم برآمد کر لی ہے۔ بھارت میں جوہری مواد یورینیم کی فروخت کے مسلسل واقعات عالمی امن کے لئے سخت تشویش کا باعث ہیں۔ رواں برس مئی میں مہاراشٹر میں دو افراد سے 7کلو یورینیم برآمد ہوئی تھی، اس سے قبل 2016ء میں بھی مہاراشٹر پولیس نے تھانا کے علاقے میں 9کلو یورینیم ضبط کی تھی، یورینیم کی غیر قانونی فروخت کے مسلسل واقعات بھارت کے جوہری مواد کے ناقص کنٹرول اورکمزور ریگولیٹری نفاذ اوربھارت میں جوہری مواد کی ممکنہ بلیک مارکیٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ایک بھارتی اخبار کے مطابق ملزمان یورینیم کی فروخت کے لئے گاہک تلاش کر رہے تھے یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ سابق امریکی صدر بارک اوبامہ نے جب بھارت سے جوہری تعاون کا معاہدہ کیا اور پاکستان کو نظرانداز کیا گیا اس وقت ان کا موقف تھا کہ بھارت کا جوہری پروگرام پر کنٹرول پاکستان کی نسبت بہتر ہے، بھارت میں یورینیم کے کاروبار کے انکشاف کے بعد نہ صرف امریکہ کی یہ سوچ غلط ثابت ہوئی ہے بلکہ یورینیم کی غیر قانونی فروخت کے واقعات کے بعد اس امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا ہے کہ بھارت سے جوہری مواد شدت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ رواں برس میں امریکی تحقیقاتی ادارے نے بھارت سے دہشت گردوں کی فنڈنگ کا انکشاف بھی کیا تھا۔ بہتر ہو گا جوہری توانائی کا عالمی ادارہ بھارت کی جوہری مواد کی فروخت کی مکمل شفاف تحقیقات کرے تاکہ جوہری مواد کو امن دشمنوں کے ہاتھوں لگنے سے محفوظ کیا جا سکے۔