نریندرمودی کہہ رہاہے کہ انڈیا کے سامنے ایک نیا چیلنج کھڑا ہوا ہے اور وہ یہ کہ ہندوستان میں لوگ اپنے ہی ملک کی مخالفت اور اپنے ہی ملک کا مذاق اڑا کر خود اطمینانی کا سامان ڈھونڈ رہے ہیں اوریہ رجحان بڑھ رہا ہے۔2مارچ بروزہفتہ شام کوہندوستان کے ایک بڑے میڈیاہائوس’’ انڈیاٹوڈے‘‘ کے چینل پرمنعقدہ ایک مباحثے کے دوران مودی کاکہناتھا کہ ہمیں حیرت ہوتی ہے کہ آج جب فوج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑاہونے کاوقت آیا ہے مگرہمارے ہی لوگ ہماری فوج پر ہی شبہ کر رہے ہیںانہیں چاہئے کہ ملک کی مسلح افواج پر شک کرنا بند کریں۔مودی سرپیٹ کرکہہ رہاتھاکہ ہندوستان میں جو اپنی ہی فوج پرسوال اٹھارہے ہیںیہ وہی لوگ ہیں جن کے بیانوں اورجن کے مضامین کو پاکستانی اراکین پارلیمان، وہاں کا ریڈیو، وہاں کے ٹی وی چینلز انڈیا کے خلاف ایک ثبوت کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ نریندر مودی کاکہناتھاکہ اگر انڈیا کے پاس جنگی جہاز’’ رفال‘‘ ہوتا تو نتیجہ کچھ اور ہوتا۔ حزب اختلاف کے رہنما اور کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اس کی مناسبت سے ان کی ریلیوں میں ’’چوکیدار چور ہے‘‘جیسے نعرے لگائے گئے ہیں۔بھارتی کانگریس کے صدر راہول گاندھی رافیل طیاروں کے سکینڈل میں مودی پردبائو بڑھارہے ہیں۔تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ 6فروری کوبھارتی کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے پریس کانفرنس میں مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ رافیل سکینڈل کیس میں مودی کا براہ راست نام آ رہا ہے،ان کاکہناہے کہ مودی پر مقدمہ چلانے کے لیے کافی ثبوت مل چکے ہیں مودی کا براہ راست نام آ رہا ہے اس لئے اس پر انکوائری کی جائے،اورمودی کے خلاف کرمنل انویسٹی گیشن ہونی چاہئے۔ راہول گاندھی کاکہناتھاکہ مودی نے اپنے دوست امنبالی کو فائدہ پہنچانے کے لئے رافیل ڈیل کا بجٹ بڑھایا۔ راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ رافیل طیاروں کے سکینڈل اور کرپشن کی کڑی مودی کے ساتھ شروع ہوئی اور ان پر ہی ختم ہونی چاہئے۔ مودی کی حکمران جماعت بی جے پی کے حامی پاکستان میں زندہ پکڑے جانے والے بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتمان کی دو دن کے اندر واپسی کے لیے نریندر مودی کی تعریف کر رہے ہیں جبکہ حزب اختلاف حکومت سے جابہ کے جنگل میں ہوئے بھارتی ائیرفورس کے حملے اوراس حملے میں ہوئے ان نقصانات کے اعدادوشماردکھانے کا مطالبہ کر رہی ہے مودی حکومت اورانڈین ائیرفورس نے جس کا دعویٰ کیاہے۔اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مودی حکومت سے جابہ کے جنگل پرہوئے فضائی حملے کے شواہد مشتہر کیے جانے کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے۔جس پرمودی ،اس کے وزراء اوربھارتی فضائیہ کے چیف کاکہناہے کہ کوئی بھی سکیورٹی ایجنسی اپنی تفصیل شیئر نہیں کرتی ،اگر کوئی آپریشنل تفصیل کا مطالبہ کرتا ہے تو وہ یقینا نظام کو نہیں سمجھتا۔ جابہ ناکام حملے پرمودی حکومت اوربھارتی فضائیہ کی طرف سے جھوٹے اورسراسرغلط اعدادوشمارپیش کرنے کے بعد مودی اپوزیشن کی سخت گرفت میں ہے۔ بھارتی میڈیا مودی کی بھرپور اورمضبوط الیکشن کیمپین چلانے اورپور ی طرح وفاداری نبھانے کے لئے جابہ حملے پرجس وسیع پیمانے پرجھوٹ بول رہاہے اس پربھارتی اپوزیشن سیخ پاہے۔ وہ سوال اٹھارہے ہیں کہ میڈیا پرجوہری طاقت کے حامل پاکستان کے ساتھ جنگ لڑنے کے لیے مودی نے اپنے وزراء اور فوج کو کیوں چنا اور وہ بھارت کے عوام سے صاف صاف کیوں نہیں بتارہاہے کہ وہ کچھ حاصل نہیں کرپایاہے ۔ 21پارٹیوں نے انتخابات کی میٹنگ اور سیاسی تقریبات میں شرکت کرنے اور مودی کے دورِ حکومت میں ملک کے سب سے بڑے سکیورٹی بحران کے دوران موبائل ایپ لانچ کرنے کی وجہ سے ان پر تنقید کررہے ہیں۔ بھارتی حملے اورپاکستان کے جوابی دندان اورجبڑاتوڑحملے کے دو دن پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کشیدگی میں کمی لانے کی پیشکش کی، امن کی بات کی اوربھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کا اعلان کیا۔ عمران خان نے باوقار اعتدال پسندی اور بات چیت کے ذریعے سے اختلافات حل کرنے کی آمادگی ظاہر کی اور انڈین پائلٹ کو واپس بھیجنے کے اپنے فیصلے سے سب کو حیران کر دیا۔ انڈیا میں بہت سے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ انڈیا کو مشکل حالات میں نہ ڈال کر اور کشیدگی ختم کرنے کی راہ چھوڑ کر عمران خان ایک سمجھدار رہنما کے طور پر سامنے آئے۔بھارتی مصنف اور تاریخ دان شری ناتھ راگھائون کا کہنا ہے جس بھی طرح سے گھما کر دیکھ لیں، انڈیا پاکستان کے حملے سے حیرت زدہ رہ گیا۔بھارت کے بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ عمران خان نے ادراک کی جنگ جیت لی ہے ۔ ادھربھارت کے انتہا پسند ہندو ووٹر کا حال اس سے بھی خراب ہے۔ اتنی بڑی جمہوریت میں اگر چند سو لوگ مودی اور اس کی انتخابی سازشوں سے پردہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں تو ایک ارب تیس کروڑ آبادی والے ملک میں اسے نقار خانے میں طوطی کی آواز سے زیادہ اہمیت حاصل نہیں ہے۔ مودی کا حامی بھارتی ووٹر میڈیا میں ان حق پرستوں کی آواز کو بھی انتخابی شور و غوغے سے زیادہ اہمیت دینے پر تیار نہیں اور جس طرح وہاں اپوزیشن پلوامہ حملے اور اس کے بعد کے جنگی جنون کو مودی کا الیکشن سٹنٹ قرار دے رہی ہے اسی طرح بھارتیہ جنتا پارٹی کا حامی بھی اپنے خلاف سارے ثبوتوں کو میڈیا کا پروپیگنڈا قرار دے رہا ہے اور ایسی باتیں کرنے والوں کو پاکستانی ایجنٹ تک قرار دینے پر آ گیا ہے۔اب کانگریس کے ان تمام لوگوں کوپاکستانی ایجنٹ قراردیاجارہاہے کہ جوموجودہ پاک بھارت کشیدگی پیداکرنے پر مودی کوموردالزام ٹھہراتے ہیں اب فاروق عبداللہ اورمحبوبہ مفتی جیسے بھارت نوازبھی پاکستان کے ایجنٹ قراردیئے جارہے ہیں۔اس ساری صورتحال سے یہ بات الم نشرح ہورہی ہے کہ بھارت اندرسے ٹوٹ رہاہے ۔