امریکہ کے بعد بھارت کورونامتاثر دوسراملک بن گیاہے ۔اس وقت جب یہ سطورحوالہ قرطاس کر رہا ہوں توبھارتی محکمہ صحت نے کوروناسے متعلق اعداد و شمارجاری کردیئے جن کے مطابق تادم تحریر بھارت میں15لاکھ سے زائدلوگ کوروناسے متاثر ہیں جبکہ ’’یہ مرض بڑھتاہی گیاجوں جوں دواکی‘‘ کے مصداق صحت یاب ہونے یا ریکوری کی شرح میںنمایاں طورپر کمی واقع ہورہی ہے ۔یہ بھارت پرقہرالٰہی ہے کیونکہ کورونا کے پھیلاوکو کنٹرول کرنے کیلئے بھارت کے طول وعرض میں نہ صرف مکمل لاک ڈائون یا کرفیو جیسی پابندیاں عائد ہیںجبکہ مودی کے کہنے پرگائے موتر پینے اوراس کے گوبرسے اپنے بدن کولپائی کرنے ، تھالیاں، تالیاں،ڈرم ، گھنٹیاں، بجانے اوردیئے روشن کئے جانے سے مودی اوراسکی جنتابچ نہ سکی۔حالانکہ یہ پہلے ہی سے طے تھاان ہندوانہ اورغلیظ رسوم کی ادائیگی سے سوائے ذلت ورسوائی کے کچھ ہونے والانہ تھا۔ بھارت میں بڑھتے کورونا قہر کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پہلے جہاں تین دنوں میں ایک لاکھ سے زیادہ کیسز سامنے آتے تھے اب 25جولائی سے روزانہ کی بنیادپرایک لاکھ کیسز سامنے آرہے ہیں۔24جولائی جمعہ کی شام یہ تعداد 13لاکھ سے زیادہ تھی اور مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 41,000 قریب پہنچ گئی تھی لیکن اب کی صورتحال یہ ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اوراب تک 50,000 بھارتی شہری ہلاک ہوچکے ہیں،اس سے بھی زیادہ بھارتیوں کی تشویش کا موضوع یہ ہے کہ مریضوں کے صحت یاب ہونے کی شرح میں پہلے کے مقابلے میں کمی واقع ہورہی ہے۔اگرچہ کوروناکاقہرپورے بھارت میں ہے تاہم سب سے بری طرح متاثر مہاراشٹر،آندھراپردیش، تامل ناڈو، کرناٹک، اترپردیش، بہار اور مغربی بنگال ہیں۔ واضح رہے کہ مئی کے پہلے ہفتے میں آل انڈیا میڈیکل ایسوسی ایشن یعنی ایمیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گولیریا کے حوالے سے ایک بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور نیوز چینلز پر چل رہا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ انڈیا میں جون اور جولائی کے مہینے میں کورونا وائرس اپنے عروج پر ہو گا۔21دن کے اندر اندر کورونا کو پچھاڑنے کا دعوی کرنے والے بھارتی وزیر اعظم مودی کے ملک کا کورونانے برکس نکال دیالیکن وہ اب کوئی نیاجھوٹ بولنے کی یانئی کوئی دارفتنی نہیں چھوڑنے کی پوزیشن میں نہیںرہے۔کیونکہ انہوں نے اپنی پٹاری میں رکھے گئے سارے جھوٹ باہرلاکر چوراہے میں انہیں اپنے ساتھ ایکسپوز کر ڈالا بلکہ اب بھارتی شہری ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہیں کہ لگاتارٹی چینل پرچھائے رہے ان کے وزیراعظم زیر زمین کی کس گہرائی میں جا چھپے ہیں کہ ملک کے کورونازدہ عوام ان کے درشن کے لیے بھی ترس رہے ہیں۔ ہمارے قارئین کواچھی طرح یادہوگاکہ بھارتی وزیراعظم مودی بار بار ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر آ آ کر لوگوں سے مسلسل جھوٹ بولتے رہے کہ اگرہم ایساکریں گے توکوروناکی چھٹی ہوجائے گی لیکن ایسا محسوس ہورہاہے کہ کوروناکسی کونے کھدرے میں مودی کی تمام باتیں سن رہاتھااسی لئے اس نے بھارت پر ایساپلٹ کر وار کر دیا کہ مودی کو اچانک غائب ہونا پڑا۔ بھارت کی جنتا اپنے وزیر اعظم کے غائب ہوجانے پر محو حیرت ہے کیونکہ انہیں یقین نہیں آرہاکہ کورونا کے اس قہرمیں ان کا 56 انچ کے سینے والا وزیراعظم اس قدر خوفزدہ ہوگیا ہے کہ اپنی عوام کی نظروں کے سامنے دوبارہ جھوٹ بولنے کی تاب نہ لاسکتا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت کے تمام پڑوسیوں کو چین اورپاکستان نے اپنے ساتھ ملاکرمودی کو تنہا کر کے رکھ دیااورنیپال ،بنگلہ دیش،سری لنکا، بھوٹان اور مالدیپ اب بھارت سے کوسوں دورہوگئے ہیں یہ غم تومودی کوستاتاضرورہوگالیکن اس کایہ مطلب بھی نہیں کہ وہ ایسی تنہائی اختیارکریں کہ اپنی عوام کوبے رحم کوروناکے سامنے بے سہارا چھوڑ دیں۔ عالمی ماہرین کے مطا بق بھارت میں کوروناکے حوالے سے حالات مزید خراب ہونے والے ہیں۔ کئی تجزیاتی ادارے بھارت میں کورونا کی رفتار امریکہ کے برابرہوجانے کابلیغ اشارہ دے رہے ہیں۔دوہفتے پہلے کے ایک سروے کے مطابق بھارت کی مختلف ریاستوں میں ہرچوبیس گھنٹوں کے دوران صورتحال ابتردکھائی دے رہی ہے۔ سب سے متاثرہ مہاراشٹر میں وائرس کے 9 ، 895 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 298 افراد کی موت ہو گئی۔ یہاں متاثرہ افراد کی تعداد 3،47،502 ہے اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 12،854 ، جبکہ 1،94،253 افراد اس وبا سے شفایاب ہو چکے ہیں۔مغربی بنگال میں51،757افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور 1255 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں ، جبکہ اب تک 31،656 افراد شفایاب ہوئے ہیں۔ ایک اور جنوبی ہندوستانی ریاست تلنگانہ میں کورونا وائرس کے کیسز بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ اس ریاست میں کورونا متاثرین کی تعداد 50826 تک پہنچ چکی ہے اور 447 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ اب تک 39،327افراد اس وبا سے شفایاب ہوئے ہیں۔ملک کی مغربی ریاست گجرات کورونا وائرس کے کیسز کے معاملہ میں ساتویں نمبر پر آگیا ہے ، لیکن اموات کی تعداد کے لحاظ سے یہ مہاراشٹر ، دہلی اور تمل ناڈو کے بعد چوتھے نمبر پر ہے۔ گجرات میں 52،477 افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور 2،252 افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔ ریاست میں 37،978 افراد اس جان لیوا وبا سے شفایاب ہوئے ہیں۔