معروف بھارتی مصنفہ اورسماجی کارکن ارون دھتی رائے نے یہ کہتے ہوئے انتباہ کیا کہ بھارت میں کوروناوائرس سے زیادہ مہلک ہندوازم کے پرچارک بی جے پی اورآرایس ایس ہیں۔ان کاکہناہے کہ اس وقت پوری دنیاکوروناوائرس کی مصیبت میں پھنس چکی ہے لیکن بھارت وہ واحد ملک ہے کہ اس وبائی مرض کی آڑ میںمسلمان اقلیت کے خلاف ناروا،اقدام اٹھارہا ہے ۔ان کاکہناہے کہ دنیاکوبھارت میں پیداشدہ اس صورتحال کوسنجیدہ لیناچاہئے اوراس پرنظررکھنے کی ضرورت ہے۔ 18اپریل جمعہ کوجرمنی کے ٹی وی چینل (D W) کے ساتھ ایک گفتگوکے دوران بھارتی مصنفہ کاکہناتھاکہ بھارت میں کوروناوائرس سے اب تک کوئی بحران کی کیفیت نہیں البتہ یہاں حقیقی بحران وہ ہے کہ جومسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے سے پیداہوچکاہے ۔ ارون دھتی رائے کاکہناتھاکہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی اورآرایس ایس مودی جس کے تاحیات رکن ہیں دونوں تنظیمیں عرصے سے کہہ رہی ہیںکہ ہندوستان ایک ہندوملک ہے اوراس کے نظریہ سازہندوستانی مسلمانوںکوماضی کے جرمنی میں یہودیوں سے تشبیہ دے چکے ہیں۔ارون دھتی رائے کاکہناتھاکہ جس طرح بھارت میں ’’کووڈ19‘‘وباکواستعمال کیاجارہاہے یہ توہوبہواس ٹائیفائیڈ مرض جیساہے جسے استعمال کرکے نازیوں نے یہودیوںکوان کے مخصوص رہائشی علاقوںمیں محصوربناکے وہاں سے باہرنکلنے نہیںدیایہاں تک کہ ان کاقتل عام کردیاگیاجوتاریخ کاباضابطہ طورپرحصہ بن چکاہے۔ ارون دھتی رائے کاانتباہ یقیناََدرست ہے کیونکہ کوروناوائرس کی تباہ کاریوں کے دوران بھارت میں اسلامو فوبیاکی آگ تھمنے کانام نہیں لے رہی اورایک کے بعدایک بہانہ تراشتے ہوئے مسلمانان بھارت کی شبیہ مجروح کی جارہی ہے۔بھارت کامسلمان خودکووحشی درندوں کے نرغے میں دیکھ کراپنے آپ کوبے بس سمجھتاہے ۔ بلاشبہ مسلمانان بھارت کی جوحالت ہے وہ کسی سے مخفی نہیں،ان پرخوف کے بادل منڈلارہے ہیں ، مایوس کن اورسنگین حالات سے ان کی بے چینی،تشویش اورخوفناکی میں اضافہ ہوتاچلاجا رہاہے۔ہرآنیوالادن ان پرانتہائی بھیانک ثابت ہو رہاہے ۔ دنیا بھر کی حکومتیں ، ادارے، سائنسدان ، ماہرین طب، ڈاکٹر سب کے سب کورونا وائرس سے نپٹنے کے لئے محو جدو جہدہیں وہیں بھارت کی حکومت اور اسکے سارے ادارے مسلمانان بھارت کے خلاف محاذ جنگ کھولے ہوئے ہیں۔ آج بھارت کامسلمان بڑاپریشان ہے کیونکہ اس پردودھاری تلوارسونتی گئی ہے ،اسے سمجھ نہیں آرہاکہ کوروناوائرس سے لڑے یاہندوکی جارحیت سے ۔کوروناکوکوروناجہادقراد دے کرہندوستان کے ہندئووں کے صحت عامہ کے بحران کا ذمہ دار مسلمانوں کو قراردیاجارہاہے۔مسلمانوں پرتہذیبی جارحیت کرکے انہیں ہندوازم کے سامنے سرینڈر کروانے کی پیہم کوششیں ہورہی ہیں۔ ہندوستانی مسلمان کو ہندو دشمن تصویرپیش کرکے پورے بھارت میں مسلم منافرت پھیلانااور نفسیاتی طور پر بھارت کے ہر ہندو کے ذہن کو مسلمان کے خلاف پراگندہ کر نا،مودی کا خود کو ’’ہندو انگ رکشک ‘‘یعنی ہندو محافظ کا رنگ و روپ دینا بی جے پی اورآرایس ایس کاوہ مہلک ہتھیارہے جس کے بل پرآج مودی ماینڈ سیٹ بھارت پرحکمران ہے۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت کے پرچارسے ہی مودی ہندوئوں کے دلوں کی دھڑکن بن چکاہے اوروہ اسکی جھولی میں اپنا ووٹ ڈال دیتے ہیں۔ 2014ء کے بعد 2019ء میں مودی کی دوسری اننگ کی شروعات ہوتے ہی گجرات ماڈل پوری طرح سامنے آ گیا۔ بھارت کے سارے میڈیا کو خرید لیا گیا او ر زہر کی کھیتی بوئی جانے لگی ۔مسلم کشی کے واقعات سے بھارت سلگنے لگا ۔ حال ہی میں دہلی کے مسلم کش فسادات اس حوالے سے چشم کشاہیں ۔ مسلمانوں کے خلاف شہریت ترمیمی سیاہ قانون آیااورمسلمانان بھارت کامکمل گھیرائوہوا،انہیں لہولہان کیاگیا۔ ہرٹوپی اورداڑھی والے کوسرراہ پیٹا گیا، ذلیل کیاگیا۔مسلمانان بھارت کے لئے روزگارکے مواقع ختم کردیئے گئے۔ ہوٹل مینجمنٹ اور پرائیویٹ سیکٹر کے جملہ شعبہ جات میں ان کے لئے دروازے بند ہورہے ہیں۔گزشتہ چھ برسوںاورچارمہینوں میں ہونے والے کئی واقعات پر نظر ڈالیں توپتاچلتاہے کہ کس طرح بھارتی مسلمان تنہاکئے جارہے ہیں ۔ابھی چنددن پہلے دہلی میںپیزا ڈیلیور کرنے والے لڑکے نے مسلمان گھر میں ڈلیوری دینے سے منع کیا جبکہ ایک کیب والے نے مسلمان پسنجر کو راستے میں اتار دیا کہ وہ مسلمان سواری نہیں لے گا ۔بھارت کی کئی ریاستوں میں ڈاکٹر وںنے مسلمان مریضوں کو دیکھنے ’’میڈیکل چیک اپ ‘‘سے صاف انکار کر دیا اورانہیںدھتکارکراسپتالوں سے نکال باہرکیا۔ شہریت ترمیمی قانون کی آنچ مسلمانوں کے روزگار پر بھی آئے گی اور ملازمت پر بھی۔ پرائیوٹ سیکٹر میں اس کی شروعات ہو چکی ہے ۔اگر بینک دیوالیہ ہو جاتے ہیں ، اور جیسا پہلے بھی کہا جا چکا کہ اس صورت میں بینکوں کو کلائنٹ کا پیسہ استعمال کرنے کی چھوٹ ہوگی ۔اگر ایسا ہوتا ہے تو سب سے زیادہ شکار مسلمان ہونگے جب آپ تیسرے درجے کے شہری ہو جاتے ہیں ، تو آپ کے ساتھ کوئی بھی سلوک کیا جا سکتا ہے ۔اب جب کہ پہلے ہی لوگ کورونا وائرس سے خائف تھے تو ایسے میںعام ہندو ذہن میں مودی اورگودی میڈیاکے پروپیگنڈے سے مسلمان کے تئیں کس طرح کے جذبات پیدا ہورہے ہیںوہ محتاج وضاحت نہیں۔ تبلیغی جماعت کوسامنے رکھ کرمسلمانان بھارت سے متعلق بھارتی میڈیا کے چوپالوں میں جو زہریلاپروپیگنڈالگاتارجاری ہے اس کے پیچھے یہی سازش اورشرمناک منصوبہ کارفرماہے جسکی طرف ارون دھتی رائے نے دنیاکی توجہ مبذول کرائی ۔