ملک میں جاری حالیہ بارشوں کی وجہ سے گندم کی فصل کا ہدف پورا نہ ہونے کے خدشات پید اہوگئے ہیں شدید بارشوں اور ژالہ باری سے جنوبی پنجاب میں گندم کی فصل پک چکی ہے جبکہ پنجاب کے بعض اضلاع میں گندم کی فصل کی کٹائی شروع ہو چکی ہے اور باقی فصل بالکل تیار کھڑی ہے لیکن بارشوں کی وجہ سے گہائی ممکن نہیں ہو رہی جبکہ تیز ہواؤں کے چلنے کی وجہ سے فصلیں گررہی ہیں ایک طرف تو ملک کرونا وائرس کی وبا کی زد میں ہے تو دوسری طرف گندم کی فصل کو نقصان کی وجہ سے ملک میں غذائی قلت ہو سکتی ہے جس سے نہ صرف کسان کی معاشی حالت خراب ہو گی بلکہ ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا اس سے پہلے صحرائی ٹڈی دل کے حملوں سے بھی گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے حکومت کی طرف سے پاسکو کو گندم کی خریداری کا ہدف 18 ملین ٹن دیا گیا ہے پنجاب سندھ بلوچستان اور کے پی کے کیلئے بالترتیب 4.5 ملین ٹن خریداری کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ دوسری جانب پنجاب کی غلہ منڈیوں میں گندم کی قلت اور قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے جس کے باعث آٹا چکیاں بند ہونے لگی ہیں اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 300 روپے فی من تک بڑھ گئی ہے اور لاک ڈاؤن سے قبل 1800 روپے فی من تک دستیاب گندم اب 2100 روپے تک مل رہی ہے خصوصاً جنوبی پنجاب کی غلہ منڈیوں میں گندم کی قلت بڑھ چکی ہے دوسری جانب وفاقی حکومت کا 3 لاکھ ٹن گندم در آمد کرنے کا منصوبہ بھی فلاپ ہو گیا ہے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے 31 مارچ تک3 لاکھ ٹن گندم در آمد کرنے کی اجازت دی تھی اور در آمد پر 60 فیصد ریگو لیٹری ڈیوٹی بھی ختم کی گئی تھی تاہم ایک دانہ بھی گندم در آمد نہ ہو سکی۔اس ادارہ جاتی نا اہلی سے کاشتکاروں کی لاگت کاشت میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔87 فیصد چھوٹے کاشتکار حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے انتہائی پریشانی سے دو چار ہیں۔حکومت نے امسال 50 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ہد ف مقرر کیا ہے لہٰذا حکومت کسانوں سے گندم کی خریداری کو یقینی بنائے۔سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا جماعت اسلامی کسانوں اور مزدوروں کے ساتھ ہے ہم کسی موقع پر بھی کسانوں اور مزدوروں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے حکمران ذہن نشین کر لیں کہ جب کسان اور مزدور لاکھوں کی تعداد میں اپنی جھونپڑیوں سے نکل پڑے تو ان کا راستہ روکنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو زرعی شعبے اور دیہی معیشت پر خصوصی توجہ دینی چاہیے تمام مراعات،عام کسان کے لیے وقف ہونی چاہیے زراعت کو سائنسی بنیادوں پر صنعت کی حیثیت چلایا جائے۔ (چوہدری فرحان شوکت ہنجرا)