ملک بھر میں جاری حالیہ شدید بارشوں سے آخری اطلاعات تک مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے 14افراد جاں بحق اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ کوئٹہ اور اندرون بلوچستان میںندی نالوں میں طغیانی کے باعث سیلاب سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کے بعد صوبائی حکومت نے فوج طلب کر لی ہے جبکہ بیلا اور وڈھ کا درمیان پل بہہ جانے سے کوئٹہ‘ کراچی کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے ۔بظاہر زرعی نقطہ نظرسے تو یہ بارشیں اگرچہ مفید ثابت ہو سکتی ہیں لیکن ان بارشوں کے بعد ملتان‘کوئٹہ اور خیبر پختونخواہ میں درہ نہاگ اور لوئر دیر میں جو تباہی مچی ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ ان علاقوں کی انتظامیہ ندی نالوں کی بھل صفائی پر خصوصی توجہ دیتی‘ اب ہونا یہ چاہیے کہ جن آبادیوںکو سیلاب کا سامنا ہے ان کی بھر پور مالی مدد کی جائے اور ان کے لئے ضروریات زندگی کا بندوبست کیا جائے۔ بارشوں سے متاثر ہ شہری علاقوں کے خستہ حال مکانوں کے مکینوں کو الرٹ جاری کئے جائیں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ محکمہ موسمیات کو بھی اس موقع پر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔حفظ ما تقدم کے تحت کچی آبادیوں اور ندی نالوں پر پہلے سے حفاظتی اقدامات کئے جاتے تو مالی و جانی نقصان کے ساتھ ساتھ موجودہ گھمبیر صورتحال سے بچا جا سکتا تھا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جن گھرانوں کے مکانات تباہ ہوئے ہیں انتظامیہ ان کے نقصان کا ازالہ کرے اور جاں بحق ہونے والوں کی مالی امداد کی جائے۔