لاہور(سلیمان چودھری ) پنجاب میں موسم سرما کی حالیہ بارشوں سے ڈینگی مچھر کی افزائش کے خطرات بڑھ گئے ،پنجاب کے 6ہائی رسک اضلاع میں 223ڈینگی لاروا کی ممکنہ افزائش کے مقامات پکڑے گئے ہیں، محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈمیڈیکل ایجوکیشن کی جانب سے تین ماہ گزر جانے کے باوجود ڈینگی ریگولیشن نافذ نہ ہو سکیں ۔ذرائع کے مطابق سپیشل برانچ کی فیلڈ ٹیموں نے 6ہائی رسک اضلا ع کی ایسی جگہوں کی نشاندہی کی جہاں پر کوڑا کرکٹ کے ڈھیر اور پانی کے ذخیرہ پائے گئے جہاں ڈینگی مچھر کی افزائش ہو سکتی ہیں ۔سرکاری رپورٹ کے مطابق لاہور میں سب سے زیادہ 66ایسے مقامات ہیں جن میں تین ہسپتال بھی شامل ہیں ،39ایسے کھلی جگہیں ہیں جہاں پر ڈینگی مچھر کی افزائش کے خطرات ہیں،اسی طرح 12قبرستان ، 4کباڑ خانے ، 2ٹیوب ویل، 3گندے نالے اور3ٹائرشاپس ہیں،راولپنڈی میں 35مقامات کی نشاندہی کی گئی جن میں 2تعلیمی ادارے ، 25کھلی جگہیں ، ایک قبرستان، 3کباڑخانے ، ایک ٹائر شاپ شامل ہے ،شیخوپورہ میں 18ہاٹ سپاٹ پائے گئے جن میں ایک ہسپتال ، 2تعلیمی ادارے ، 13کھلی جگہیں ، 2ٹائرشاپس ہیں،فیصل آباد میں 47مقامات کی نشاندہی کی گئی جن میں ایک ہسپتال، 4تعلیمی ادارے ، 23کھلی جگہیں ، ایک قبرستان ،2 کباڑے خانے ، 2گندے نالے ، 14پانی کے جوہڑ شامل ہیں ،گوجرانوالہ میں 20ہاٹ سپاٹ پائے گئے جن میں ایک ہسپتال ، ایک تعلیمی ادارہ ، 11کھلے مقامات ، قبرستان ، کباڑ خانے ، ٹیوب ،گندہ نالہ اور ٹائر شاپس بالترتیب ایک ایک کی نشاندہی کی گئی ہے ، ملتان میں 37مقامات ہیں جن میں 29کھلی جگہیں اور8ٹائرشاپس ہیں،ہر سال یکم جنوری تا 30نومبر تک ڈینگی ریگولیشن نافذ کی جاتی ہیں تاکہ انوائرمنٹ انسپکٹرز سمیت دیگر ڈینگی ملازمین زیر تعمیر عمارات اور گھروں کی انسپکشن کرتے ہیں تا کہ ڈینگی لاروا نہ ملے اگر کسی جگہ سے لاروا ملتا ہے توا س کے مالک کو جرمانہ یا ایف آئی آر درج کراتے ہیں، پونے چارماہ گزر چکے ہیں ابھی تک یہ ریگولیشن نافذ نہیں ہو سکے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ریگولیشن کی منظوری صوبائی کابینہ نے دینی ہے لیکن اس حوالے سے کوئی منظوری نہیں لی گئی اور ریگولیشن نافذ نہیں ہو رہے ۔